شمائل ترمذی - حدیث 308

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ ،حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ، أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتَا: ((مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 308

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان ’’ ابوصالح فرماتے ہیں کہ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ اور سیّدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کون سا عمل زیادہ پسندیدہ تھا؟ تو انھوں نے فرمایا: ’’ جسے ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ ‘‘
تشریح : تھوڑے پر دوام سے ذکر، اطاعت اور اخلاص و مراقبے پر دوام ہوگا، اس کے اثرات اس ذکرِ کثیر سے اچھے ہوتے ہیں جو ترک کردیا جائے یا جس میں انقطاع آجائے۔
تخریج : سنن الترمذي، أبواب الأدب (۶؍ ۲۸۵۶) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ‘‘ اس کی سند میں الاعمش مدلس راوی ہیں اور انھوں نے بطریق عنعنہ روایت کی ہے۔ لیکن اس حدیث کی اصل صحیح بخاری و مسلم میں موجود ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاري، کتاب التهجد، باب من نام عند السحر۔ صحیح مسلم، کتاب صلوٰة المسافرین وقصرها، باب فضیلة العمل الدائم من قیام اللیل وغیره۔ تھوڑے پر دوام سے ذکر، اطاعت اور اخلاص و مراقبے پر دوام ہوگا، اس کے اثرات اس ذکرِ کثیر سے اچھے ہوتے ہیں جو ترک کردیا جائے یا جس میں انقطاع آجائے۔