كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالْأَحَدَ وَالَاثْنَيْنَ، وَمِنَ الشَّهْرِ الْآخَرِ الثُّلَاثَاءَ وَالْأَرْبَعَاءَ وَالْخَمِيسَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
’’ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے میں ہفتے، اتوار اور سوموار کا روزہ رکھتے اور دوسرے مہینے میں منگل بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھتے۔ ‘‘
تشریح :
اس طرح تمام دنوں میں روزہ رکھنے کی فضیلت حاصل ہوجاتی ہے، درمیان میں جمعہ کا دن چھوڑ دیا جاتا کیوں کہ یہ عید کا دن ہے یا اس دن میں دوسری مشغولیت از قسم ذکر اللہ۔ نمازِ جمعتہ المبارک اور خطبہ دیا جاتا ہے۔ والله أعلم بالصواب۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن الترمذي، أبواب الصیام، باب في صوم الاثنین والخمیس (۳؍ ۷۳۶)۔ امام البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو ’’مختصر الشمائل‘‘ میں صحیح قرار دیا ہے نیز لکھا ہے کہ اسے امام احمد بن حنبل اور امام ابن ماجہ نے بھی اسی طرح تخریج کیا ہے۔ دیکھئے: (مختصر الشمائل ص : ۱۶۲)
اس طرح تمام دنوں میں روزہ رکھنے کی فضیلت حاصل ہوجاتی ہے، درمیان میں جمعہ کا دن چھوڑ دیا جاتا کیوں کہ یہ عید کا دن ہے یا اس دن میں دوسری مشغولیت از قسم ذکر اللہ۔ نمازِ جمعتہ المبارک اور خطبہ دیا جاتا ہے۔ والله أعلم بالصواب۔