شمائل ترمذی - حدیث 298

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ لِلَّهِ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 298

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان ’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی بھی مہینے کے بکثرت روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے بہت کم حصہ کے روزے نہ رکھتے بلکہ تمام شعبان کے روزے رکھتے۔ ‘‘
تشریح : اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے جن دنوں کے روزے نہ رکھتے وہ بہت قلیل دن ہوتے، بلکہ یہ گمان کیا جاتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے شعبان کے روزے رکھے ہیں۔ صحیح بخاری اور مسلم میں حدیث ہے کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے اور شعبان سے زیادہ کسی مہینہ کے روزے نہ رکھتے۔ ‘‘(صحیح بخاري، کتاب الصوم، باب صوم شعبان، حدیث:۱۹۶۹۔ صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صیام النبي صلى الله علیه وسلم في غیر رمضان، حدیث:۱۷۵؍۱۱۵۶۔)سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پیارا مہینہ جس میں روزے رکھیں وہ شعبان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو رمضان سے ملادیتے۔ ‘‘ (سنن أبي داود، کتاب الصیام، باب في صوم شعبان، حدیث:۲۴۳۱۔ سنن نسائي (۲۳۵۲)۔)اس سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے بعد سب سے محبوب مہینہ شعبان تھا، جس میں روزے رکھے جائیں۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الصوم، باب صوم شعبان (۴؍ ۱۹۶۹) صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صیام النبي صلى الله علیه وسلم في غیر رمضان (۲؍ ۱۷۵، ۱۷۶، ۸۱۰، ۸۱۱) سنن الترمذي، أبواب الصیام (۳؍ ۳۳۷) سنن أبي داود، کتاب الصوم (۳؍ ۲۴۳۴) سنن النسائي، کتاب الصیام (۴؍ ۲۱۷۷)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے جن دنوں کے روزے نہ رکھتے وہ بہت قلیل دن ہوتے، بلکہ یہ گمان کیا جاتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے شعبان کے روزے رکھے ہیں۔ صحیح بخاری اور مسلم میں حدیث ہے کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے اور شعبان سے زیادہ کسی مہینہ کے روزے نہ رکھتے۔ ‘‘(صحیح بخاري، کتاب الصوم، باب صوم شعبان، حدیث:۱۹۶۹۔ صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صیام النبي صلى الله علیه وسلم في غیر رمضان، حدیث:۱۷۵؍۱۱۵۶۔)سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پیارا مہینہ جس میں روزے رکھیں وہ شعبان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو رمضان سے ملادیتے۔ ‘‘ (سنن أبي داود، کتاب الصیام، باب في صوم شعبان، حدیث:۲۴۳۱۔ سنن نسائي (۲۳۵۲)۔)اس سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے بعد سب سے محبوب مہینہ شعبان تھا، جس میں روزے رکھے جائیں۔