كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ، وَمَا صَامَ شَهْرًا كَامِلَا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
’’ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے، یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے سے کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور (بسااوقات کئی کئی دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہ رکھتے، حتی کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ سے اب کوئی روزہ نہیں رکھنا چاہتے۔ اور جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منورہ) میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی بھی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے۔ ‘‘
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الصوم (۴؍ ۱۹۷۱) صحیح مسلم، کتاب الصوم (۲؍ ۱۷۸، برقم: ۸۱۱) سنن النسائي، کتاب الصوم (۴؍ ۲۳۴۵) سنن ابن ماجة، کتاب الصیام (۱؍ ۱۷۱۱)۔