كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((كَانَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى نَرَى أَنْ لَا يُرِيدَ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ، وَيُفْطِرُ مِنْهُ حَتَّى نَرَى أَنْ لَا يُرِيدَ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا. وَكُنْتَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَا رَأَيْتَهُ مُصَلِّيًا، وَلَا نَائِمًا إِلَا رَأَيْتَهُ نَائِمًا))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
’’ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہینے سے اتنے زیادہ روزے رکھتے کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم افطار نہیں کریں گے اور افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کوئی روزہ بھی نہیں رکھیں گے اور اگر تم رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہیں تو ضرور دیکھ سکیں گے اور اگر سویا ہوا دیکھنا چاہیں تو سویا ہوا بھی ضرور دیکھ سکیں گے۔ ‘‘
تشریح :
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفل روزوں اور رات کی نفل نماز کے لیے کوئی مخصوص اوقات متعین نہیں فرماتے تھے بلکہ ان میں تبدیلی ہوتی رہتی تھی۔ روزے مہینے کے مختلف ایام میں رکھتے اور قیام اللیل بھی رات کے مختلف حصوں میں کرتے تھے۔
تخریج :
صحیح بخاري (۲؍ ۵۶، ۳؍ ۵۰) صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب صیام النبي صلی اللّٰه علیه وسلم في غیر رمضان۔ سنن الترمذي، أبواب الصوم (۳؍ ۷۶۹) سنن النسائي، کتاب قیام اللیل (۳؍ ۱۶۲۶) صحیح ابن خزیمة (۳؍ ۲۱۳۴) مسند أحمد بن حنبل (۳؍ ۱۰۴، ۱۱۴، ۱۸۲، ۲۳۶، ۲۴۶)۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفل روزوں اور رات کی نفل نماز کے لیے کوئی مخصوص اوقات متعین نہیں فرماتے تھے بلکہ ان میں تبدیلی ہوتی رہتی تھی۔ روزے مہینے کے مختلف ایام میں رکھتے اور قیام اللیل بھی رات کے مختلف حصوں میں کرتے تھے۔