كِتَابُ بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ هُشَيْمٍ ، أَنَا عُبَيْدَةُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَرْثَعٍ الضَّبِّيِّ، أَوْ عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْمِنُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدْمِنُ هَذِهِ الْأَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقَالَ: ((إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَلَا تُرْتَجُ حَتَّى تُصَلَّى الظُّهْرُ، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِي تِلْكَ السَّاعَةِ خَيْرٌ)) قُلْتُ: أَفِي كُلِّهِنَّ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ)) . قُلْتُ: هَلْ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ: ((لَا))
کتاب
نمازِ ضحیٰ (چاشت) کا بیان
’’سیّدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلتے وقت چار رکعت ہمیشہ پڑھتے تھے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمیشہ یہ چار رکعت سورج ڈھلتے وقت پڑھتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سورج ڈھلتے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں پھر ظہر کی نماز پڑھنے سے فارغ ہونے تک بند نہیں کیے جاتے۔ تو میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا نیکی کا کوئی عمل اوپر جائے۔ ‘‘ میں نے عرض کیا: کیا ان سب رکعتوں میں قرأۃ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں ! میں نے عرض کیا: کیا ان میں سلام کے ساتھ فصل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ ‘‘
تشریح :
٭ یعنی زوال کے فوراً بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعت ادا فرماتے، اس کا نام صلوٰۃ الزوال بھی ہے۔ بعض ان چار رکعتوں کو سنتِ ظہر کہتے ہیں۔
٭ اس حدیث سے چار رکعت اکٹھی پڑھنے کا سنت ہونا ثابت ہوتا ہے، چنانچہ ان سنتوں میں وصل مستحب ہے اور دیگر روایات کو دیکھتے ہوئے فصل بھی جائز ہے۔
٭ چوں کہ اس نماز کا وقت صلوٰۃ الضحیٰ کے قریب قریب ہے، اس لیے اس کو یہاں ذکر کیا گیا ہے، نیز اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ صلوٰۃ الضحیٰ کا وقت زوال تک رہتا ہے۔
تخریج :
یہ حدیث متابعات کی وجہ سے حسن ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الصلوٰة، باب الأربع قبل الظهر وبعدها (۲؍ ۱۲۷۰)، ابن ماجة، کتاب اقامة الصلوٰۃ (۱؍ ۱۱۵۷)، مسند أحمد بن حنبل (۵؍ ۴۱۶)، مسند حمیدي (۳۸۵)، مسند عبد بن حمید (۲۲۶)، صحیح ابن خزیمة (۲؍ ۲۲۱، ۲۲۲)، سنن الترمذي، ابواب الصلوٰۃ باب ماجاء فی الصلاة عند الزوال۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس روایت کی سند میں عبیدہ بن معتب الضبی ضعیف ہے، جو آخر عمر میں مختلط ہوگئے تھے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عبیدہ بن معتب ان لوگوں میں سے نہیں جن کی خبر پر دلیل قائم کی جاسکتی ہو۔ لیکن اس حدیث کے کئی شواہد ہیں، جن میں دو پیش آمدہ احادیث ہیں۔ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں : یہ روایت کئی طرق سے مروی ہے، جنھیں میں نے صحیح ابی داؤد میں تخریج کیا ہے۔
٭ یعنی زوال کے فوراً بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعت ادا فرماتے، اس کا نام صلوٰۃ الزوال بھی ہے۔ بعض ان چار رکعتوں کو سنتِ ظہر کہتے ہیں۔
٭ اس حدیث سے چار رکعت اکٹھی پڑھنے کا سنت ہونا ثابت ہوتا ہے، چنانچہ ان سنتوں میں وصل مستحب ہے اور دیگر روایات کو دیکھتے ہوئے فصل بھی جائز ہے۔
٭ چوں کہ اس نماز کا وقت صلوٰۃ الضحیٰ کے قریب قریب ہے، اس لیے اس کو یہاں ذکر کیا گیا ہے، نیز اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ صلوٰۃ الضحیٰ کا وقت زوال تک رہتا ہے۔