كِتَابُ بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: ((لَا إِلَا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ))
کتاب
نمازِ ضحیٰ (چاشت) کا بیان
’’ عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جب سفر سے واپس آتے تو پڑھتے تھے ورنہ نہیں۔ ‘‘
تشریح :
اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا انکار انکارِ دوام پر محمول کیا جائے گا، وگرنہ صلوٰۃ ضحی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً ۲۵ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو روایت کیا ہے، بلکہ بعض محدثین نے اس بارے آنے والی روایات کو متواتر کہا ہے۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب صلوٰة الضحٰی (۱؍ ۷۵، ۷۶، برقم: ۲۹۶، ۲۹۷) سنن أبي داود، کتاب التطوع (۲؍ ۱۲۹۲)، سنن النسائي، کتاب الصوم (۴؍ ۱۵۳، ۲۱۸۳، ۲۱۸۴)، مسند أحمد بن حنبل (۶؍ ۱۷۱، ۲۰۶، ۲۱۸)۔
اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا انکار انکارِ دوام پر محمول کیا جائے گا، وگرنہ صلوٰۃ ضحی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً ۲۵ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو روایت کیا ہے، بلکہ بعض محدثین نے اس بارے آنے والی روایات کو متواتر کہا ہے۔