شمائل ترمذی - حدیث 284

كِتَابُ بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ،أَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: ((نَعَمْ، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 284

کتاب نمازِ ضحیٰ (چاشت) کا بیان ’’یزید الرشک رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے معاذہ سے سنا وہ فرماتی تھی کہ میں نے اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ چاشت پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں ! چار رکعتیں پڑھتے، اور جتنی اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بھی پڑھتے۔ ‘‘
تشریح : یہ نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت ادا فرماتے اور جتنی اللہ تعالیٰ چاہے زیادہ بھی پڑھ لیتے، اس سے زیادہ رکعات کے بارے میں جو روایات آئی ہیں ان میں بارہ رکعات کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ رکعت سے زیادہ نہ کرتے، کیوں کہ اس سے زائد کسی روایت میں مروی نہیں ہے۔ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہما سے صاحبِ قاموس نے صراطِ مستقیم میں روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ رکعت نمازِ چاشت پڑھا کرتے تھے۔ اُمّ درہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو نمازِ چاشت پڑھتے دیکھا، نیز وہ کہتی تھیں کہ ’’ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف چار رکعتیں پڑھتے دیکھا ہے۔ ‘‘(مسند أحمد (۶؍۱۰۶)۔)یہ عمومیت پر محمول ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر چار رکعت پڑھتے تھے، البتہ کبھی اس سے زیادہ بھی پڑھ لیتے تھے۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ اور سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے جامع ترمذی میں مرفوعاً مروی ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابن آدم! تو میرے لیے چار رکعت شروع دن میں ادا کر، میں تجھے آخر دن تک کافی ہوجاؤں گا۔ ‘‘ (سنن ترمذي، کتاب الوتر، باب ما جاء في صلاة الضحی، حدیث:۴۷۵ وقال: حسن غریب۔) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس نے چاشت کی دو رکعت پر حفاظت کی، اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (سنن ترمذي، کتاب الوتر، باب ما جاء في صلاة الضحی، حدیث:۴۷۶۔ سنن ابن ماجة (۱۳۸۲)۔)
تخریج : صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب صلاة الضحٰی: (۱؍ ۷۸، برقم: ۴۹۷) سنن ابن ماجة، کتاب الإقامة: (۱؍ ۱۳۸۱)۔ السنن الکبریٰ للبیهقي(۳؍ ۱۴۷)، مسند أبي داود طیالسي (۱۵۷۱)، مسند أحمد بن حنبل: (۱؍ ۹۵، ۱۲۰، ۱۲۴، ۱۶۸، ۲۶۵)۔ یہ نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت ادا فرماتے اور جتنی اللہ تعالیٰ چاہے زیادہ بھی پڑھ لیتے، اس سے زیادہ رکعات کے بارے میں جو روایات آئی ہیں ان میں بارہ رکعات کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ رکعت سے زیادہ نہ کرتے، کیوں کہ اس سے زائد کسی روایت میں مروی نہیں ہے۔ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہما سے صاحبِ قاموس نے صراطِ مستقیم میں روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ رکعت نمازِ چاشت پڑھا کرتے تھے۔ اُمّ درہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو نمازِ چاشت پڑھتے دیکھا، نیز وہ کہتی تھیں کہ ’’ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف چار رکعتیں پڑھتے دیکھا ہے۔ ‘‘(مسند أحمد (۶؍۱۰۶)۔)یہ عمومیت پر محمول ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر چار رکعت پڑھتے تھے، البتہ کبھی اس سے زیادہ بھی پڑھ لیتے تھے۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ اور سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے جامع ترمذی میں مرفوعاً مروی ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابن آدم! تو میرے لیے چار رکعت شروع دن میں ادا کر، میں تجھے آخر دن تک کافی ہوجاؤں گا۔ ‘‘ (سنن ترمذي، کتاب الوتر، باب ما جاء في صلاة الضحی، حدیث:۴۷۵ وقال: حسن غریب۔) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس نے چاشت کی دو رکعت پر حفاظت کی، اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (سنن ترمذي، کتاب الوتر، باب ما جاء في صلاة الضحی، حدیث:۴۷۶۔ سنن ابن ماجة (۱۳۸۲)۔)