شمائل ترمذی - حدیث 280

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ: ((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَيُنَادِي الْمُنَادِي)) قَالَ أَيُّوبُ: " وَأُرَاهُ قَالَ: خَفِيفَتَيْنِ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 280

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان ’’سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں مجھے اُمّ المؤمنین سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب فجر طلوع ہوجاتی اور مؤذن اذان کہتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز ادا فرماتے۔ راوی ایوب کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ انھوں نے خَفِیْفَتَیْنِ بھی کہا، یعنی ہلکی ہلکی دو رکعت پڑھتے۔ ‘‘
تشریح : یہ دو رکعتیں نمازِ صبح سے پہلے کی ہیں۔ یہ دو رکعتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی محبوب تھیں۔ اور ان پر بڑے تأکد سے عمل کرتے تھے۔ اگرچہ ہلکی پھلکی قرأت کرتے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعتوں میں اخلاص کی دو سورتیں پڑھتے، یعنی: ﴿قُلْ یٰٓأَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾( صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب سنة رکعتي الفجر، حدیث:۷۲۶۔) اور یہ بھی مروی ہے کہ ’’بہت اچھی وہ دو سورتیں ہیں جو صبح کی دو رکعتوں میں پڑھی جاتی ہیں، ایک ﴿قُلْ یٰٓأَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور دوسری ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾ہیں۔ ‘‘ (سنن ابن ماجة، کتاب إقامة الصلوات، باب ما جاء فیما یقرأ فی الرکعتین قبل الفجر، حدیث:۱۱۵۰۔ صحیح ابن حبان (۲۴۶۱)۔ شعب الإیمان للبیهقي (۲۵۵۶)۔) اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی سنتوں کا اتنا خیال رکھتے جتنا کسی اور نفلی نماز کا خیال نہ کرتے۔ ‘‘(صحیح بخاري، کتاب التهجد، باب تعاهد رکعتي الفجر، حدیث:۱۱۶۹۔ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب استحباب سنته رکعتي الفجر، حدیث:۹۴؍۷۲۴۔) صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ دو رکعت مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔ ‘‘ (صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب سنته رکعتي الفجر، حدیث:۷۲۵۔)
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الأذان، باب الأذان بعد الفجر: (۲؍ ۶۱۸) وکتاب التهجد: (۳؍ ۱۱۷۳، ۱۱۸۱)، صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب رکعتي الفجر والحث علیهما: (۱؍ ۸۷۔۹۰، برقم: ۵۰۰)۔ یہ دو رکعتیں نمازِ صبح سے پہلے کی ہیں۔ یہ دو رکعتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی محبوب تھیں۔ اور ان پر بڑے تأکد سے عمل کرتے تھے۔ اگرچہ ہلکی پھلکی قرأت کرتے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعتوں میں اخلاص کی دو سورتیں پڑھتے، یعنی: ﴿قُلْ یٰٓأَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾( صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب سنة رکعتي الفجر، حدیث:۷۲۶۔) اور یہ بھی مروی ہے کہ ’’بہت اچھی وہ دو سورتیں ہیں جو صبح کی دو رکعتوں میں پڑھی جاتی ہیں، ایک ﴿قُلْ یٰٓأَیُّهَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور دوسری ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾ہیں۔ ‘‘ (سنن ابن ماجة، کتاب إقامة الصلوات، باب ما جاء فیما یقرأ فی الرکعتین قبل الفجر، حدیث:۱۱۵۰۔ صحیح ابن حبان (۲۴۶۱)۔ شعب الإیمان للبیهقي (۲۵۵۶)۔) اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی سنتوں کا اتنا خیال رکھتے جتنا کسی اور نفلی نماز کا خیال نہ کرتے۔ ‘‘(صحیح بخاري، کتاب التهجد، باب تعاهد رکعتي الفجر، حدیث:۱۱۶۹۔ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب استحباب سنته رکعتي الفجر، حدیث:۹۴؍۷۲۴۔) صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ دو رکعت مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔ ‘‘ (صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب سنته رکعتي الفجر، حدیث:۷۲۵۔)