شمائل ترمذی - حدیث 28

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ ،أَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: ((قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَدْمَةً وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 28

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں کا بیان ’’ سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں کے چار گیسو تھے۔ ‘‘
تشریح : حدیث الباب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح مکہ کے موقع پر تشریف آوری مراد ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مکہ معظمہ میں چار دفعہ تشریف لائے۔ (۱) صلح حدیبیہ کے دوسرے سال عمر ۃ القضاء کے وقت۔ (۲) فتح مکہ کے دن۔ (۳) جعرانہ سے مکہ معظمہ آمد۔ (۴) حجۃ الواداع کے لیے تشریف آوری۔ وله اربع غدائر: الغدیرة واحد ہے، جس کی جمع غدائر آتی ہے، یہ بالوں کے اس گچھے کو کہتے ہیں جس میں بال گندھے ہوئے تو ہوں مگر مڑ ے ہوئے نہ ہوں، اگر بال مڑے ہوئے ہوں توا ن کو عقیصہ کہتے ہیں۔
تخریج : حدیث صحیح ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الترجل (۴۱۹۱)، سنن ابن ماجة، کتاب اللباس (۳۶۳۱)، سنن ترمذي، کتاب اللباس (۱۷۸۱)، مسند أحمد بن حنبل، (۶ ؍ ۳۴۱، ۴۲۵)، طبقاتِ ابن سعد (۱ ؍ ۴۲۹)، مصنف ابن أبي شیبة (۵ ؍ ۱۸۷)، حدیث نمبر: ۲۵۰۶۶، دلائل النبوة از امام بیهقي (۱ ؍ ۹۷)، المعجم الکبیر از امام طبراني (۲۴ ؍ ۴۲۹)۔ حدیث الباب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح مکہ کے موقع پر تشریف آوری مراد ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مکہ معظمہ میں چار دفعہ تشریف لائے۔ (۱) صلح حدیبیہ کے دوسرے سال عمر ۃ القضاء کے وقت۔ (۲) فتح مکہ کے دن۔ (۳) جعرانہ سے مکہ معظمہ آمد۔ (۴) حجۃ الواداع کے لیے تشریف آوری۔ وله اربع غدائر: الغدیرة واحد ہے، جس کی جمع غدائر آتی ہے، یہ بالوں کے اس گچھے کو کہتے ہیں جس میں بال گندھے ہوئے تو ہوں مگر مڑ ے ہوئے نہ ہوں، اگر بال مڑے ہوئے ہوں توا ن کو عقیصہ کہتے ہیں۔