كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَاءَتِهِ قَدْرُ مَا يَكُونُ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان
’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو قرأت بھی بیٹھ کر فرماتے پھر جب قرأت سے اندازاً تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر باقی قرأت کرتے، پھر رکوع اور سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا فرماتے۔‘‘
تشریح :
اس سے ثابت ہوا کہ جو شخص نفل نماز بیٹھ کر شروع کرے وہ رکوع میں کھڑا ہو سکتا ہے۔ اشہب اور بعض اہل الرائے کا موقف اس کے خلاف ہے مگر درست بات یہی ہے جیسا کہ حدیث ہذا میں ہے اور آئندہ حدیث سے بھی اسی طرح واضح ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر جتنی قرأت فرماتے، بیٹھنے کی حالت میں اس سے زیادہ پڑھتے کیونکہ بقیہ عموماً تھوڑی چیز پر بولا جاتا ہے۔ (واللہ اعلم)
تخریج :
صحیح بخاری، کتاب التهجد (۱؍۱۱۱۹)، صحیح مسلم، کتاب صلوٰة المسافرین، باب جواز النافلة قائماً و قاعداً (۱؍۱۰۲ برقم ۵۰۵)
اس سے ثابت ہوا کہ جو شخص نفل نماز بیٹھ کر شروع کرے وہ رکوع میں کھڑا ہو سکتا ہے۔ اشہب اور بعض اہل الرائے کا موقف اس کے خلاف ہے مگر درست بات یہی ہے جیسا کہ حدیث ہذا میں ہے اور آئندہ حدیث سے بھی اسی طرح واضح ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر جتنی قرأت فرماتے، بیٹھنے کی حالت میں اس سے زیادہ پڑھتے کیونکہ بقیہ عموماً تھوڑی چیز پر بولا جاتا ہے۔ (واللہ اعلم)