شمائل ترمذی - حدیث 273

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: ((صَلَّيْتُ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سُوءٍ)) قِيلَ لَهُ: وَمَا هَمَمْتَ بِهِ؟ قَالَ: ((هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَدَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 273

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان ’’سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے ایک رات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا حتی کہ میں نے بُرا ارادہ کر لیا۔ ان سے پوچھا گیا : آپ نے کیا بُرا ارادہ کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔‘‘
تشریح : ’’میں نے ایک بُرا ارادہ کیا‘‘ کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء چھوڑ کر بیٹھ جاؤں۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے آئندہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہ پڑھنے کا ارادہ کیا۔ مگر پہلی بات زیادہ ظاہر ہے۔ دوسری بات گو بظاہر درجۂ جواز رکھتی ہے مگر سوء ادب اور صورت مخالفت کی بنا پر اس کو مذموم سمجھا گیا ہے۔ دوسری صورت کرمانی نے ذکر کی ہے۔
تخریج : صحیح بخاری، کتاب التهجد، باب طول القیام في صلاة اللیل (۳؍۱۱۳۵)، صحیح مسلم، کتاب صلوٰة المسافرین، باب استحباب تطویل القراءة في الصلوٰة باللیل (۱؍۲۰۴ برقم ۵۳۷)۔ ’’میں نے ایک بُرا ارادہ کیا‘‘ کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء چھوڑ کر بیٹھ جاؤں۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے آئندہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہ پڑھنے کا ارادہ کیا۔ مگر پہلی بات زیادہ ظاہر ہے۔ دوسری بات گو بظاہر درجۂ جواز رکھتی ہے مگر سوء ادب اور صورت مخالفت کی بنا پر اس کو مذموم سمجھا گیا ہے۔ دوسری صورت کرمانی نے ذکر کی ہے۔