كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان
’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قرآنِ مجید کی صرف ایک آیت ہی نماز میں پڑھتے رہے۔‘‘
تشریح :
٭ سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت مروی ہے ان کے الفاظ ہیں کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے اسی سے قیام کرتے اور اسی سے رکوع کرتے اور اسی دعا کو سجدہ میں پڑھتے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا: یہ کونسی آیت تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: آیت مبارکہ یہ تھی﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾(مسند أحمد (۵؍۱۴۹)بهذا اللفظ،سنن نسائي،کتاب الإفتتاح، باب تردید الآیة، حدیث:۱۰۱۱، سنن ابن ماجة (۱۳۵۰) بمعناه۔)’’اے اللہ! اگر تو ان سب کو عذاب کرنا چاہے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کی مغفرت فرما دے ( اور سب کو معاف کر دے) تو ( پھر بھی تیری شان سے کچھ بعید نہیں ) تو یقیناً بڑی قدرت والا ہے، بڑی حکمت والا ہے۔‘‘
٭ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع و سجود میں قرآنِ کریم پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔( صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب النهي عن قراءة القرآن في الرکوع والسجود، حدیث:۴۸۰۔)بنا بریں ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہی سے قبل پڑھا ہو، یا نہی تنزیہی ہواور بیانِ جواز کے لیے اس طرح کیا ہو۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس آیت کے مقتضیٰ کے مطابق رکوع و سجود میں دعائیں کرتے رہے ہوں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے معانی پر غورو فکر کر رہے ہوں اور اس لیے بار بار اس ایک آیت کو دہراتے رہے ہوں۔ واللہ اعلم
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في قیام اللیل (۲؍۴۴۸) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ الشیخ احمد شاکر کہتے ہیں :اس کی سند صحیح ہے۔ اس حدیث کا ایک شاہد سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ان الفاظ سے ہے: ((قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِآیَةٍ حَتَّی أَصْبَحَ یُرَدِّدُهَا وَالْآیَةُ ﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات صبح تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے، وہ آیت یہ تھی : ﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ...الخ﴾ سنن نسائي، کتاب الإفتتاح (۲؍۱۰۰۹)، سنن ابن ماجة، کتاب إقامة الصلوٰۃ (۱؍۱۳۵۰)، زوائد ابن ماجہ میں ہے۔ اس کی سند صحیح اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔ مسند احمد بن حنبل (۵؍۱۴۹)، مستدرك حاکم (۱؍۲۴۲) امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے اور شیخین نے اسے روایت نہیں کیا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس پر ان کی موافقت کی ہے۔
٭ سیّدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت مروی ہے ان کے الفاظ ہیں کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے اسی سے قیام کرتے اور اسی سے رکوع کرتے اور اسی دعا کو سجدہ میں پڑھتے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا: یہ کونسی آیت تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: آیت مبارکہ یہ تھی﴿إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾(مسند أحمد (۵؍۱۴۹)بهذا اللفظ،سنن نسائي،کتاب الإفتتاح، باب تردید الآیة، حدیث:۱۰۱۱، سنن ابن ماجة (۱۳۵۰) بمعناه۔)’’اے اللہ! اگر تو ان سب کو عذاب کرنا چاہے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کی مغفرت فرما دے ( اور سب کو معاف کر دے) تو ( پھر بھی تیری شان سے کچھ بعید نہیں ) تو یقیناً بڑی قدرت والا ہے، بڑی حکمت والا ہے۔‘‘
٭ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع و سجود میں قرآنِ کریم پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔( صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب النهي عن قراءة القرآن في الرکوع والسجود، حدیث:۴۸۰۔)بنا بریں ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہی سے قبل پڑھا ہو، یا نہی تنزیہی ہواور بیانِ جواز کے لیے اس طرح کیا ہو۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس آیت کے مقتضیٰ کے مطابق رکوع و سجود میں دعائیں کرتے رہے ہوں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے معانی پر غورو فکر کر رہے ہوں اور اس لیے بار بار اس ایک آیت کو دہراتے رہے ہوں۔ واللہ اعلم