شمائل ترمذی - حدیث 269

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ ، أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 269

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان ’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو (۹) رکعت نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔
تشریح : ’’ یُصَلِّيْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ‘‘ رات کو نو (۹) رکعت نماز ادا فرماتے۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ عبداللہ بن ابی قیس نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کتنے وتر پڑھتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: چار اور تین۔ چھ اور تین، آٹھ اور تین، دس اور تین مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات سے کم اور تیرہ سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔( سنن أبي داود، کتاب التطوع، باب فی صلاة اللیل، حدیث:۱۳۶۲۔) صحیح بخاری میں ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مسروق کو کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز صبح کی سنتوں کے علاوہ سات، نو اور گیارہ رکعت ہوتی تھی۔( صحیح بخاري، کتاب التهجد، باب کیف کان صلاة النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۱۱۳۹۔) امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : درست بات یہ ہے کہ یہ رویت متعدد واقعات پر محمول ہو گی، بیان ِ جواز اور طبیعت ہلکی اور بوجھل ہونے پر اس کا انحصار ہو گا۔ ( واللہ اعلم)
تخریج : صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب صلوٰة اللیل وعدد رکعات النبي صلی الله علیه وسلم فی اللیل (۱؍۱۳۹ برقم ۵۱۲، ۵۱۴ مطولاً) ’’ یُصَلِّيْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ‘‘ رات کو نو (۹) رکعت نماز ادا فرماتے۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ عبداللہ بن ابی قیس نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کتنے وتر پڑھتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: چار اور تین۔ چھ اور تین، آٹھ اور تین، دس اور تین مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات سے کم اور تیرہ سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔( سنن أبي داود، کتاب التطوع، باب فی صلاة اللیل، حدیث:۱۳۶۲۔) صحیح بخاری میں ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مسروق کو کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز صبح کی سنتوں کے علاوہ سات، نو اور گیارہ رکعت ہوتی تھی۔( صحیح بخاري، کتاب التهجد، باب کیف کان صلاة النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۱۱۳۹۔) امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : درست بات یہ ہے کہ یہ رویت متعدد واقعات پر محمول ہو گی، بیان ِ جواز اور طبیعت ہلکی اور بوجھل ہونے پر اس کا انحصار ہو گا۔ ( واللہ اعلم)