كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ، أَوْ فُسْطَاطَهُ ((فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دَونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان
’’سیّدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے دل میں یہ بات ٹھان لی کہ آج رات میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھو ں گا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دہلیز یا خیمہ پر ٹیک لگا لی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں لمبی لمبی پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں اور پڑھیں پھر وتر پڑھا تو یہ کل تیرہ رکعتیں ہو گئیں۔
تشریح :
ممکن ہے کہ یہ واقعہ دورانِ سفر کا ہو جبکہ ازواج مطہرات میں سے کوئی ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ ہو۔ اسی لیے صحابی رسول رضی اللہ عنہ نے خیمہ پر نظر رکھی، یہ بھی واضح ہوا کہ بارہ رکعتیں دو دو کر کے پڑھی گئیں پھر وتر اکیلا پڑھنے کا بیان ہے۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین (۱؍۱۹۵ برقم ۵۳۱، ۵۳۲)
ممکن ہے کہ یہ واقعہ دورانِ سفر کا ہو جبکہ ازواج مطہرات میں سے کوئی ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ ہو۔ اسی لیے صحابی رسول رضی اللہ عنہ نے خیمہ پر نظر رکھی، یہ بھی واضح ہوا کہ بارہ رکعتیں دو دو کر کے پڑھی گئیں پھر وتر اکیلا پڑھنے کا بیان ہے۔