كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ، أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان
’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کو نماز نہ پڑھ سکتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نے روک لیا ہوتا یا آنکھوں پر نیند غالب آگئی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔‘‘
تشریح :
نیند یا تھکاوٹ کسی بھی وجہ سے رات کی نماز ( قیام اللیل) فوت جائے تو دن میں بارہ رکعت پڑھ لی جائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسابطورِ تدارک کرتے تھے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ مِنَ اللَّیْلِ أَوْ عَنْ شَيْئٍ مِنْهُ فَقَرَأَہُ مَا بَیْنَ صَلوٰةِ الْفَجْرِ وَصَلوٰةِ الظُّهْرِ کَانَ کَمَنْ قَرَأَهُ مِنَ اللَّیْلِ۔)) (صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب جامع صلاة اللیل...، حدیث:۷۴۷۔)’’جو شخص اپنے رات کے وظیفہ وغیرہ سے سو جائے تو اس نے فجر اور ظہر کے درمیان وہ وظیفہ پڑھ لیا تو گویا اس نے وہ رات کو ہی پڑھا۔‘‘
اس سے ثابت ہوا کہ نفل نماز کی قضاء بھی جائز ہے بلکہ مستحب ہے تاکہ کوئی شخص اپنی عبادت و ریاضت کا وظیفہ چھوڑنے کی عادت ہی نہ بنا لے۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب صلوٰة المسافرین، باب صلاة اللیل و عدد رکعات النبي صلی الله علیه وسلم فی اللیل (۱؍۱۴۰ برقم ۵۱۵)۔
نیند یا تھکاوٹ کسی بھی وجہ سے رات کی نماز ( قیام اللیل) فوت جائے تو دن میں بارہ رکعت پڑھ لی جائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسابطورِ تدارک کرتے تھے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ مِنَ اللَّیْلِ أَوْ عَنْ شَيْئٍ مِنْهُ فَقَرَأَہُ مَا بَیْنَ صَلوٰةِ الْفَجْرِ وَصَلوٰةِ الظُّهْرِ کَانَ کَمَنْ قَرَأَهُ مِنَ اللَّیْلِ۔)) (صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب جامع صلاة اللیل...، حدیث:۷۴۷۔)’’جو شخص اپنے رات کے وظیفہ وغیرہ سے سو جائے تو اس نے فجر اور ظہر کے درمیان وہ وظیفہ پڑھ لیا تو گویا اس نے وہ رات کو ہی پڑھا۔‘‘
اس سے ثابت ہوا کہ نفل نماز کی قضاء بھی جائز ہے بلکہ مستحب ہے تاکہ کوئی شخص اپنی عبادت و ریاضت کا وظیفہ چھوڑنے کی عادت ہی نہ بنا لے۔