شمائل ترمذی - حدیث 259

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ يُصَلِّي حَتَّى تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ فَيُقَالُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: ((أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 259

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان ’’سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم مبارک سوج جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اگلے اور پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں ؟ ‘‘
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ابن ماجة، کتاب اقامة الصلوٰة والسنةفیها، باب في طول القیام في الصلوٰت (۱؍۱۴۲۰)، ’’زوائد ابن ماجہ ‘‘ میں ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اس سند کے تمام راوی امام مسلم کے ہاں محتج بہ ہیں۔