شمائل ترمذی - حدیث 258

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ،أَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ جَاءَكَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: ((أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 258

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کابیان ’’سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشّقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو یہ نوید مل چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو کیا میں (اللہ تعالیٰ کا )شکر گذار بندہ نہ بنوں۔‘‘
تخریج : یہ حدیث حسن ہے۔ صحیح ابن خزیمة (۲؍۱۱۸۴)، حافظ ابن حجر عسقلانی نے اسے فتح الباري (۳؍۲۰) میں ذکر کیا ہے ااور اسے حسن کہا ہے۔