شمائل ترمذی - حدیث 256

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي نَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَهُ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 256

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کابیان ’’سیّدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹتے اور جب صبح سے تھوڑی دیر پہلے پڑاؤ ڈالتے تو اپنے بازو کو کھڑا کر کے ہتھیلی پر سر رکھتے۔‘‘
تشریح : اس انداز سے سونے میں اُمت کے لیے یہ تعلیم ہے کہ اگر سونے کے لیے وقت تھوڑا میسر ہو تو گہری نیند کے اسلوب و انداز کو اختیار نہ کیا جائے۔ کیونکہ ایسے میں صبح کی نماز فوت نہ ہوجائے۔ واللہ اعلم۔ باب ما جاء في صفة نوم رسول اللّٰه صلی الله علیه وسلم مکمل ہوا والحمد للّٰه علی ذالك
تخریج : صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب قضاء الصلوٰة الفائتة (۱؍۳۱۱ برقم: ۴۷۲)۔ اس انداز سے سونے میں اُمت کے لیے یہ تعلیم ہے کہ اگر سونے کے لیے وقت تھوڑا میسر ہو تو گہری نیند کے اسلوب و انداز کو اختیار نہ کیا جائے۔ کیونکہ ایسے میں صبح کی نماز فوت نہ ہوجائے۔ واللہ اعلم۔ باب ما جاء في صفة نوم رسول اللّٰه صلی الله علیه وسلم مکمل ہوا والحمد للّٰه علی ذالك