شمائل ترمذی - حدیث 255

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي نَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: ((الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِي))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 255

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کابیان ’’سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے تو یقیناً یہ دعا پڑھتے: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ۔)) ’’تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں (ہماری ضرورتوں میں ) کفایت کی اور ہمیں ( رہنے کے لیے) جگہ دی۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جنہیں کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی جگہ دینے والا ہے۔‘‘
تشریح : یہ بھی سونے کی دعا ہے جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کی طرح ہمیں منتشر نہیں کیا بلکہ ہمیں ٹھکانہ دیا اور ہماری ضرورتوں میں ہمیں ہر طرح کا سامان بہم پہنچایا، وگرنہ کئی مخلوقات ایسی ہیں جن کے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں اور وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارتی ہیں۔
تخریج : صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، باب الدعاء عند النوم (۴؍۶۳، برقم: ۲۰۸۵)۔ یہ بھی سونے کی دعا ہے جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کی طرح ہمیں منتشر نہیں کیا بلکہ ہمیں ٹھکانہ دیا اور ہماری ضرورتوں میں ہمیں ہر طرح کا سامان بہم پہنچایا، وگرنہ کئی مخلوقات ایسی ہیں جن کے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں اور وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارتی ہیں۔