كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي نَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، أُرَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ فَنَفَثَ فِيهِمَا، وَقَرَأَ فِيهِمَا ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾[سورة الإخلاص:1] وَ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ [سورة الفلق:1] وَ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ [سورة الناس: 1] ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، يَبْدَأُ بِهِمَا رَأْسَهُ وَوَجْهَهُ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَصْنَعُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کابیان
’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کر کے ان میں پھونکتے اور پھر ان میں سورت الاخلاص، سورت الفلق اور سورت الناس پڑھتے، پھر جس حد تک ممکن ہوتا جسم پر ہاتھ پھیرتے اور اس کی ابتداء سر اور چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا تین بار کرتے۔
تشریح :
ہتھیلیوں پر پھونکنا؟
اس حدیث میں پڑھنے سے پہلے ہتھیلیوں میں پھونکنے کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَنَفَثَ فِیْهِمَا وَقَرَأَ فِیْهِمَا۔)) میں فاء ترتیب کے لیے نہیں ہے بلکہ واؤ کے معنی میں ہے کیونکہ پھونکنا پڑھنے کے بعد ہی ہو گا، بعض کہتے ہیں کہ شاید یہ کاتب کے سہو سے ہو گیا ہے یعنی واؤ کی جگہ فاء لکھی گئی ہو۔ یا راوی سے سہو ہو گیا ہو کیونکہ صحیح بخاری کی روایت واؤ کے ساتھ ہے۔ ’’القاموس‘‘ میں ہے کبھی کبھی فاء بمعنی واؤ بھی آجاتی ہے۔ واللہ اعلم
تخریج :
صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل المعوذات (۸؍۵۰۱۷)۔
ہتھیلیوں پر پھونکنا؟
اس حدیث میں پڑھنے سے پہلے ہتھیلیوں میں پھونکنے کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَنَفَثَ فِیْهِمَا وَقَرَأَ فِیْهِمَا۔)) میں فاء ترتیب کے لیے نہیں ہے بلکہ واؤ کے معنی میں ہے کیونکہ پھونکنا پڑھنے کے بعد ہی ہو گا، بعض کہتے ہیں کہ شاید یہ کاتب کے سہو سے ہو گیا ہے یعنی واؤ کی جگہ فاء لکھی گئی ہو۔ یا راوی سے سہو ہو گیا ہو کیونکہ صحیح بخاری کی روایت واؤ کے ساتھ ہے۔ ’’القاموس‘‘ میں ہے کبھی کبھی فاء بمعنی واؤ بھی آجاتی ہے۔ واللہ اعلم