شمائل ترمذی - حدیث 248

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّمَرِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ نِسَاءَهُ حَدِيثًا، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: كَأَنَّ الْحَدِيثَ حَدِيثُ خُرَافَةَ فَقَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا خُرَافَةُ؟ إِنَّ خُرَافَةَ كَانَ رَجُلًا مِنْ عُذْرَةَ، أَسَرَتْهُ الْجِنُّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَكَثَ فِيهِمْ دَهْرًا، ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الْإِنْسِ فَكَانَ يُحَدِّثُ النَّاسَ بِمَا رَأَى فِيهِمْ مِنَ الْأَعَاجِيبِ، فَقَالَ النَّاسُ: حَدِيثُ خُرَافَةَ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 248

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کے وقت گفتگو کرنا ’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،وہ فرماتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو ایک قصہ سنایا تو ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یہ قصہ تو خرافہ کے قصہ کی طرح ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتی ہو کہ خرافہ کون تھا؟ (پھر خود ہی ارشاد فرمایا) یہ بنو عذرہ کا ایک شخص تھا جس کو زمانہ جاہلیت میں جنات پکڑ کر لے گئے تھے اور وہ ان میں ایک عرصہ تک رہا۔ پھر جنوں نے اسے انسانوں کی طرف واپس بھیج دیا۔اس نے جنوں میں جو عجیب و غریب واقعات دیکھے تھے وہ لوگوں سے بیان کرتا تو لوگ کہتے تھے کہ یہ خرافہ کی بات ہے۔‘‘
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۶؍۱۵۷)، مسند أبي یعلی الموصلي (۴؍۲۷۳)، کتاب المجروحین (۲؍۹۷)، اس کی سند میں مجالد بن سعید راوی ضعیف ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لَیْسَ بِشَيْئٍ ....وہ کوئی شے نہیں۔ ‘‘امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یُقَلِّبُ الْأَسَانِیْدَ ....وہ اسناد کو اُلٹ پلٹ کر دیتا تھا۔‘‘ دیکھیے: سلسلة الأحادیث الضعیفة والموضوعة للألباني : ۱۷۱۲۔