كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ،أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: ((جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ وَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ سَاكِتٌ وَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشعار کہنے کاانداز
’’سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سو سے زیادہ مرتبہ حاضر ہوا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کو شعر سنایا کرتے اور زمانہ ٔ جاہلیت کی کچھ چیزیں ایک دوسرے کو یاد دلاتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہتے اور بعض دفعہ ان کی باتیں سن کر ان کے ساتھ مسکراتے بھی تھے۔ ‘‘
تشریح :
کون سے اشعار سننا سنانا جائز ہے؟
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جن اشعار میں فحش گوئی اور بے ہودگی نہ ہو وہ شعر کہنا اور سننا درست ہے۔‘‘ (فتح الباري(۷؍۲۳۴)۔)اسی طرح ایامِ جاہلیت کے وہ واقعات اور اشعار جن میں دورِ جاہلیت کی باتوں پر ندامت ہو وہ کہنا اور سننا بھی درست ہے جیسا کہ ایک صحابی نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ ایک لومڑ میرے بت کے سر اور آنکھوں پر پیشاب کر رہاتھا تو میں نے کہا یہ بھی کوئی رب ہے کہ اپنی بھی حفاظت نہیں کر سکا، تب میں نے بتوں کی پرستش چھوڑ دی۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے، سنن ترمذي، أبواب الأدب (۵؍۲۸۵۰)، مسند أحمد بن حنبل (۵؍۱۰۵)، صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب فضل الجلوس في مصلاه بعد الصبح (۱؍۲۸۶) برقم: ۴۶۳، سنن نسائي، کتاب الشعر (۳؍۸۱)۔
کون سے اشعار سننا سنانا جائز ہے؟
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جن اشعار میں فحش گوئی اور بے ہودگی نہ ہو وہ شعر کہنا اور سننا درست ہے۔‘‘ (فتح الباري(۷؍۲۳۴)۔)اسی طرح ایامِ جاہلیت کے وہ واقعات اور اشعار جن میں دورِ جاہلیت کی باتوں پر ندامت ہو وہ کہنا اور سننا بھی درست ہے جیسا کہ ایک صحابی نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ ایک لومڑ میرے بت کے سر اور آنکھوں پر پیشاب کر رہاتھا تو میں نے کہا یہ بھی کوئی رب ہے کہ اپنی بھی حفاظت نہیں کر سکا، تب میں نے بتوں کی پرستش چھوڑ دی۔