شمائل ترمذی - حدیث 237

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ،حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قِيلَ لَهَا: هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ، وَيَتَمَثَّلُ بِقَوْلِهِ: ((وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوَّدِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 237

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشعار کہنے کاانداز ’’ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مثال کے طور پر کسی شعر کو پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا: کہ (ہاں ) مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی عبد اللہ بن رواحہ کا کوئی شعر پڑھ لیتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کلام کو بھی بطور تمثیل پڑھ لیا کرتے تھے (تیرے پاس خبریں لے کر وہ آدمی آئے گا جسے تو نے زادِ راہ بھی نہیں دیا۔‘‘
تشریح : جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ خود شاعر تھے اور نہ کسی شاعر کا کلام پڑھا کرتے تھے البتہ کبھی کبھار تمثیل کے طور پر کسی شاعر کا ایک شعر یا ایک مصرعہ پڑھ لیا کرتے تھے جیسا کہ اس حدیث میں ایک مصرعہ ہے پورا شعر یہ ہے سَتُبْدِيْ لَكَ الْأَیَّامُ مَا کُنْتَ جَاهِلًا وَیَاتِیْكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تَزَوِّدِ عنقریب زمانہ تیرے سامنے ایسے حالات بیان کرے گا جو اس وقت تیرے علم میں نہیں ہیں اور تمہارے پاس خبر لے کر وہ آدمی آئے گا جسے تو نے زادِ راہ بھی نہیں دیا۔
تخریج : یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے صحیح ہے۔ سنن ترمذي أبواب الأدب (۵؍۲۸۴۸) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے، مسند أحمد بن حنبل (۶؍۱۳۷، ۲۲۲)، الأدب المفرد للبخاري (۸۶۷)، حلیة الأولیاء (۷؍۲۶۴)، طبقات ابن سعد (۱؍۳۸۳)، المعجم الکبیر للطبراني (۳؍۱۳۴؍۲)۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ خود شاعر تھے اور نہ کسی شاعر کا کلام پڑھا کرتے تھے البتہ کبھی کبھار تمثیل کے طور پر کسی شاعر کا ایک شعر یا ایک مصرعہ پڑھ لیا کرتے تھے جیسا کہ اس حدیث میں ایک مصرعہ ہے پورا شعر یہ ہے سَتُبْدِيْ لَكَ الْأَیَّامُ مَا کُنْتَ جَاهِلًا وَیَاتِیْكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تَزَوِّدِ عنقریب زمانہ تیرے سامنے ایسے حالات بیان کرے گا جو اس وقت تیرے علم میں نہیں ہیں اور تمہارے پاس خبر لے کر وہ آدمی آئے گا جسے تو نے زادِ راہ بھی نہیں دیا۔