كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ مِزَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: ((يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ)) قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: ((يَعْنِي يُمَازِحُهُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح (خوش طبعی اور دل لگی) کاطریقہ
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’اے دوکانوں والے‘‘ راوی محمود (بن غیلان) کہتے ہیں ا بواسامہ نے کہا: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مزاح کیا۔‘‘
تشریح :
یَاذَالْأُ ذُ نَیْنِ: اے دوکانوں والے، اس سے اچھی طرح سننے پر ترغیب کا اظہار ہو تا ہے۔ نیز یہ قول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش مزاجی پر دلالت کرتا ہے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے لیے یہ الفاظ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یاد گار بن گئے۔ دیگر روایات میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ اس طرح کا ہلکا پھلکا مزاح کر لیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانچ سالہ بچے محمود بن الربیع کے منہ پر بطور مزاح کلی کی تو یہ بات انہیں یادرہی،اور اسی وجہ سے ان کا شمار صحابہ کرام میں ہو تا کہ انہوں نے سنِ تمیز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سب سے کم عمر صحابی یہی ہیں۔
سید تنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی چھوٹی سی بیٹی کے چہرے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کے چھینٹے مارے تو انتہائی بوڑھی ہونے کے باوجود ان کے چہرے سے رونقِ شباب نہیں گئی۔( الاستیعاب لابن عبد البر (۲؍۹۹)۔ چھوٹی بیٹی سے مراد زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہماہیں۔) سبحان اللہ۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب البروالصلة، باب فی المزاح (۴؍۱۹۹۲) وأبواب المناقب (۵؍۳۸۲۸)، سنن أبی داود، کتاب الأدب، باب في المزاح (۴؍۵۲۰۰)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۱۲۷،۲۶۰)، السنن الکبرٰی للبیهقي (۱۰؍۲۴۸)۔
یَاذَالْأُ ذُ نَیْنِ: اے دوکانوں والے، اس سے اچھی طرح سننے پر ترغیب کا اظہار ہو تا ہے۔ نیز یہ قول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش مزاجی پر دلالت کرتا ہے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے لیے یہ الفاظ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یاد گار بن گئے۔ دیگر روایات میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ اس طرح کا ہلکا پھلکا مزاح کر لیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانچ سالہ بچے محمود بن الربیع کے منہ پر بطور مزاح کلی کی تو یہ بات انہیں یادرہی،اور اسی وجہ سے ان کا شمار صحابہ کرام میں ہو تا کہ انہوں نے سنِ تمیز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سب سے کم عمر صحابی یہی ہیں۔
سید تنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی چھوٹی سی بیٹی کے چہرے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کے چھینٹے مارے تو انتہائی بوڑھی ہونے کے باوجود ان کے چہرے سے رونقِ شباب نہیں گئی۔( الاستیعاب لابن عبد البر (۲؍۹۹)۔ چھوٹی بیٹی سے مراد زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہماہیں۔) سبحان اللہ۔