شمائل ترمذی - حدیث 229

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ،أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا، أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ﴾ [الزخرف: 13] ﴿وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ﴾ [الزخرف: 14] . ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا، سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ. فَقُلْتُ لَهُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ أَحَدُ غَيْرهُ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 229

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کابیان ’’علی بن ربیعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک سواری کا جانور آپ کے لیے لا یا گیا تا کہ آپ اس پر سوار ہوں، انہوں نے رکاب میں پاؤں رکھا تو بسم اللہ کہا اور جب سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو الحمد اللہ کہا پھر یہ دعا پڑھی۔ ﴿سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَلَنَا هٰذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِیْنَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ﴾کہ پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لیے اس کو مسخر کر دیا، ورنہ ہم اسے مسخر نہ کر سکتے تھے اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمد اللہ، تین بار اللہ اکبر کہا اور یہ دعا پڑھی، ’’سُبْحَانَكَ إِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْلِي فَإِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ‘‘ کہ اے اللہ تو پاک ہے میں نے ہی اپنے آپ پر ظلم کیامجھے معاف فرمادے، بلاشبہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرتا، پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسکرائے، میں نے عرض کیا : امیر المومنین ! آپ مسکرائے کیوں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا انہوں نے بھی اسی طرح کیا تھا جیسا کہ میں نے کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے، تو میں نے بھی عرض کیا تھا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مسکرائے کیوں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بلاشبہ تیرا رب اپنے بندے پر اس وقت خوش ہو تا جب وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب، میرے گناہ معاف کر دے، تیرے سوا کوئی میرے گناہ معاف کرنے والا نہیں ہے۔ ‘‘
تشریح : إِنَّ رَبَّكَ لَیَعْجَبُ: یقیناً تیرا رب تعجب کرتا ہے، عَجَبَ یَعْجَبُ کا لغوی معنی تعجب کرنا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی ذات تعجب سے منزہ ہے، کیونکہ تعجب کسی نہ معلوم چیز کے علم میں آنے پر ہو تا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز معلوم ہے لہٰذا یہاں معنی کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر خوش ہو تا ہے۔ والله اعلم بالصواب حدیث میں سواری پر سوار ہونے کی دعا مذکور ہے یاد رہے کہ گھوڑے، اونٹ، گدھے، یاموٹر، ریل، جہاز، بس وغیرہ، یعنی جو بھی خشکی کی سواری ہو ان سب پر سوار ہو تے وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے اور اگر پانی کا سفر ہو اور کشتی یابحری جہاز وغیرہ پر سوار ہو ں تو اس وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے: بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرِهَا وَمُرْسٰهَا إِنَّ رَبِیّ لَغَفُوْرٌ رَحِیْمٌ(یہ آیت قرآنی ہے۔ (سورۃ ہود:۴۱) یہ سیّدنا نوح علیہ السلام کی دعا ہے جب وہ کشتی پر سوار ہوئے۔) اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے یقینامیرا پرور دگار بہت بخشنے والا مہر بان ہے۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے، سنن أبي داود، کتاب الجهاد، باب مایقول الرجل إذارکب (۳؍۲۶۰۲)، سنن ترمذي أبواب الدعوات، باب مایقول إذارکب الناقة (۵؍۳۴۴۶)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۹۷،۱۱۵)، مستدرك حاکم (۲؍۹۸،۹۹)۔ إِنَّ رَبَّكَ لَیَعْجَبُ: یقیناً تیرا رب تعجب کرتا ہے، عَجَبَ یَعْجَبُ کا لغوی معنی تعجب کرنا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی ذات تعجب سے منزہ ہے، کیونکہ تعجب کسی نہ معلوم چیز کے علم میں آنے پر ہو تا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز معلوم ہے لہٰذا یہاں معنی کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر خوش ہو تا ہے۔ والله اعلم بالصواب حدیث میں سواری پر سوار ہونے کی دعا مذکور ہے یاد رہے کہ گھوڑے، اونٹ، گدھے، یاموٹر، ریل، جہاز، بس وغیرہ، یعنی جو بھی خشکی کی سواری ہو ان سب پر سوار ہو تے وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے اور اگر پانی کا سفر ہو اور کشتی یابحری جہاز وغیرہ پر سوار ہو ں تو اس وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے: بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرِهَا وَمُرْسٰهَا إِنَّ رَبِیّ لَغَفُوْرٌ رَحِیْمٌ(یہ آیت قرآنی ہے۔ (سورۃ ہود:۴۱) یہ سیّدنا نوح علیہ السلام کی دعا ہے جب وہ کشتی پر سوار ہوئے۔) اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے یقینامیرا پرور دگار بہت بخشنے والا مہر بان ہے۔