شمائل ترمذی - حدیث 227

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: ((مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَآنِي مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا تَبَسَّمَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 227

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کابیان ’’سیدنا جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب سے میں مسلمان ہوا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس آنے سے کبھی نہیں روکا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی مجھے دیکھا تو مسکرا دیتے۔ ‘‘
تشریح : حدیث کا متن گذشتہ روایت جیسا ہی ہے سوائے آخری لفظ کے۔ پہلی روایت میں إِلَّا ضَحِكَ کے الفاظ ہیں اور اب إِلَّا تَبَسَّمَ کے الفاظ ہیں۔ اس روایت کو ذکر کے امام ترمذی رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پہلی حدیث میں جو ہنسنے کے الفاظ ہیں ان سے مراد مسکرانا ہی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ شریفہ مسکرانے کی تھی ہنسنے کی نہیں تھی۔
تخریج : تخریج کے لیے گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں۔ حدیث کا متن گذشتہ روایت جیسا ہی ہے سوائے آخری لفظ کے۔ پہلی روایت میں إِلَّا ضَحِكَ کے الفاظ ہیں اور اب إِلَّا تَبَسَّمَ کے الفاظ ہیں۔ اس روایت کو ذکر کے امام ترمذی رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پہلی حدیث میں جو ہنسنے کے الفاظ ہیں ان سے مراد مسکرانا ہی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ شریفہ مسکرانے کی تھی ہنسنے کی نہیں تھی۔