شمائل ترمذی - حدیث 225

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ،أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ،: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ أَوَّلَ رَجُلٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَآخَرَ رَجُلٍ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ، يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ وَيُخَبَّأُ عَنْهُ كِبَارُهَا، فَيُقَالُ لَهُ: عَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا، وَهُوَ مُقِرٌّ لَا يُنْكِرُ، وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنْ كِبَارِهَا فَيُقَالُ: أَعْطُوهُ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ عَمِلَهَا حَسَنَةً، فَيَقُولُ: إِنَّ لِي ذُنُوبًا مَا أَرَاهَا هَهُنَا " قَالَ أَبُو ذَرٍّ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 225

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کابیان ’’سیدنا ابوذر (غفاری ) رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص کو بخوبی جانتا ہوں جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گا اور اس شخص کو بھی جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جہنم سے نکالاجائے گا۔ قیامت کے دن ایک شخص دربارِ الٰہی میں پیش کیا جائے گا تو کہا جائے گا کہ اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کرو، اور بڑے گناہ اس سے پوشیدہ رکھے جائیں، پھر کہا جائے گا، تو نے فلاں دن فلاں اور فلاں عمل کیے تھے ؟ تو وہ ان اعمال کا اقرار کرے گا، انکار نہ کرے گا، اور وہ اپنے بڑے بڑے گناہوں سے خوف زدہ ہو گا تو کہا جائے گا اس کے ہر گناہ کے بدلے میں جو اس نے کیا ہے ایک نیکی دے دو۔ (جب یہ صورتِ حال دیکھے گا تو) وہ کہے گا : میرے کچھ اور گناہ بھی ہیں جنہیں میں یہاں نہیں دیکھ رہا، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتناہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دانت مبارک نظر آئے۔‘‘
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب الکبائر ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گے بلکہ انہیں بالآخر جہنم سے نکال لیا جائے گا اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں وہی رہے گا جس کو قرآن کریم روک لے۔ مراد مشرکین ہیں کیونکہ ان کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ عزوجل فرماتے ہیں۔ ﴿إِنَّ اللّٰه لَا یَغْفِرُ أَنْ یُشْرَكَ بِهِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَاءُ ﴾(النساء:۴۸) ’’کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ مشرک کو معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جس کے لیے چاہے گا معاف کر دے گا۔‘‘ واللہ اعلم بالصواب
تخریج : صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب أدنی أهل الجنة منزلة (۱؍۳۱۴ برقم ۱۷۷)، سنن ترمذي أبواب صفة جهنم (۴؍۲۵۹۶)، مسند أحمد بن حنبل (۵؍۱۵۷،۱۷۰)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب الکبائر ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گے بلکہ انہیں بالآخر جہنم سے نکال لیا جائے گا اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں وہی رہے گا جس کو قرآن کریم روک لے۔ مراد مشرکین ہیں کیونکہ ان کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ عزوجل فرماتے ہیں۔ ﴿إِنَّ اللّٰه لَا یَغْفِرُ أَنْ یُشْرَكَ بِهِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَاءُ ﴾(النساء:۴۸) ’’کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ مشرک کو معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جس کے لیے چاہے گا معاف کر دے گا۔‘‘ واللہ اعلم بالصواب