شمائل ترمذی - حدیث 220

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ كَانَ كَلَامُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ،حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعِيدُ الْكَلِمَةَ ثَلَاثًا لِتُعْقَلَ عَنْهُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 220

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کرنے کا انداز ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بات کو تین مرتبہ دہراتے تا کہ سننے والے اس کو اچھی طرح سمجھ لیں۔ ‘‘
تشریح : ٭ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال حسنِ خلق ہے اور امت پر مہر بانی وشفقت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات اچھی طرح سمجھاتے تا کہ سامع اس سے خاطر خواہ استفادہ کرسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے طریقہ پر گفتگو فرمانا اس وقت پر محمول ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بہت کثرت سے صحابہ کرام رضی الله عنہم موجود ہو تے، تا کہ سب کے سب اچھی طرح سن لیں اور سمجھ لیں۔ ٭ اس حدیث سے واعظین،مدرسین اور خطباء کے لیے رہنمائی ملتی ہے کہ وہ ایسی کلام کریں جو سامعین کے لیے قابلِ فہم ہو۔ نیز گفتگو میں تسہیل اور تکرار ہو تا کہ سامعین اس بات کو اچھی طرح سمجھ کر یادکر لیں اور عمل کر سکیں۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب العلم، باب من أعاد الحدیث ثلاثا لتفهم عنه (۱؍۹۵)، سنن ترمذي، أبواب المناقب، باب من کلام النبي صلى الله علیه وسلم (۵؍۳۶۴۰)، مستدرك حاکم (۴؍۲۷۳)۔ ٭ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال حسنِ خلق ہے اور امت پر مہر بانی وشفقت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات اچھی طرح سمجھاتے تا کہ سامع اس سے خاطر خواہ استفادہ کرسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے طریقہ پر گفتگو فرمانا اس وقت پر محمول ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بہت کثرت سے صحابہ کرام رضی الله عنہم موجود ہو تے، تا کہ سب کے سب اچھی طرح سن لیں اور سمجھ لیں۔ ٭ اس حدیث سے واعظین،مدرسین اور خطباء کے لیے رہنمائی ملتی ہے کہ وہ ایسی کلام کریں جو سامعین کے لیے قابلِ فہم ہو۔ نیز گفتگو میں تسہیل اور تکرار ہو تا کہ سامعین اس بات کو اچھی طرح سمجھ کر یادکر لیں اور عمل کر سکیں۔