كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلِيفَةَ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ،حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ حَنَانٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا أُعْطِيَ أَحَدُكُمُ الرَّيْحَانَ فَلَا يَرُدُّهُ، فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ)) قَالَ أَبُو عِيسَى: ((وَلَا نَعْرِفُ لِحَنَانٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثَ))وقال عبدالرحمٰن بن أبي حاتم فى كتاب الجرح والتعديل:حنان الأسدى من بنى أسد بن شريك وهو صاحب الرقيق عم والد مسدد، روى عن أبي عثمان النهدي وروى عنه الحجاج بن أبي عثمان الصواف سمعت أبي يقول ذلك
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبو استعمال کرنے کابیان
’’ابوعثمان نہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو ریحان (چنبیلی) دی جائے تو وہ ا سے ردّ نہ کرے بلاشبہ یہ پودا جنت سے آیا ہوا ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس حدیث کے علاوہ ہم حنان کی کسی اور روایت کو نہیں جانتے۔ نیز فرماتے ہیں کہ امام عبدالرحمان بن ابی حاتم اپنی کتاب الجرح والتعدیل میں فرماتے ہیں : حنان اسدی اسد بن شریک کے خاندان میں سے ہیں اور وہ صاحب رقیق مسدد کے والد کے چچا تھے (صاحب رقیق سے مراد یہ ہے کہ وہ غلاموں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے تھے ) انہوں نے ابوعثمان نہدی سے روایت کی ہے کہ ان سے حجاج بن ابی عثمان صواف نے روایت کی ہے، عبدالرحمان بن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات اپنے والد ابوحاتم سے سنی ہے۔ ‘‘
تخریج : یہ حدیث مرسل ضعیف ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے سنن ترمذي، أبواب الأدب، باب ماجا ء في کراهیة ردالطیب (۵؍۲۷۹۱) میں نقل فرمایا ہے امام ترمذی رحمہ اللہ اس مقام پر فرماتے ہیں : یہ حدیث غریب حسن ہے ہم حنان راوی کی صرف یہی ایک رو ایت جانتے ہیں اور ابوعثمان نھدی کا نام عبدالرحمان بن مل ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہے لیکن نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس روایت کو مراسیل (۵۰۱) میں ذ کر کیا ہے، علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سلسلة الاحادیث الضعیفة (۷۶۴)میں فرماتے ہیں : امام ترمذی کی تحسین قابلِ نظر ثانی ہے کیونکہ اس حدیث کے ضعیف ہو نے کی دو علّتیں ہیں جہالت اور ارسال، حنان مجہول ہے اور ابوعثمان نہدی تابعی ہو نے کے باوجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بلاواسطہ بیان کررہے ہیں لہٰذا یہ روایت ابوعثمان نہدی کی وجہ سے مرسل (جو کہ ضعیف کی اقسام میں سے ہے )ہے اور حنان کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے۔