شمائل ترمذی - حدیث 215

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 215

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبو استعمال کرنے کابیان ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مردانہ خوشبو وہ ہے کہ اس کی خوشبو ظاہر ہو اور رنگ ظاہر نہ ہو، اور زنانہ خوشبو وہ ہے کہ اس کی خوشبو ظاہرنہ ہو اور رنگ ظاہر ہو۔‘‘
تشریح : حدیث الباب کی روشنی میں مردوں کو چاہیے کہ ایسی خوشبو استعمال کریں جس کی مہک دوسروں کو محسوس ہو مگر اس کا رنگ نہ ہو۔ جیسے گلاب، عنبر، کافور، کلی (موتیا) وغیرہ، مگر عورتیں ایسی خوشبو استعمال کریں جس کا رنگ نمایاں ہو مگر خوشبو انتہائی پوشیدہ ہو، جیسے زعفران، حنا (مہندی )، کستوری وغیرہ، خصوصی طور پر جب عورتیں اپنے گھروں سے کسی ضرورت کے پیش نظر نکلیں تو اس بات کا خیال رکھیں۔ سنن نسائي شریف میں سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَیُّمَا اِمْرَأَةٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلیٰ قَوْمٍ لِیَجِدَ رِیْحَهَا فَهِيَ زَانِیَةٌ))( سنن نسائي، کتاب الزینة، باب ما یکره للنساء من الطیب، حدیث:۵۱۲۹۔ سنن ترمذي، کتاب الأدب، باب ما جاء في کراهیة خروج المرأة متعطرة، حدیث:۲۷۸۶ وقال: حسن صحیح۔) ’’یعنی جو کوئی عورت خوشبو لگا کر لوگوں میں نکلتی ہے تا کہ اس کی خوشبو پائی جائے تو یہ عورت زانیہ ہے۔‘‘ اس طرح امام احمد بن حنبل، امام مسلم، امام ابوداؤد اور امام نسائی رحمہم اللہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ : ((أَیُّمَا اِمْرَأَةٍ أَصَابَتْ بُخُوْرًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الْاٰخِرَةَ))( صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب خروج النساء إلی المساجد...، حدیث:۴۴۴۔ سنن أبي داود (۴۱۷۵)۔ سنن نسائي (۵۱۳۱)۔ مسند أحمد (۲؍۳۰۴)۔) ’’یعنی جو عورت خوشبو استعمال کرے وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز ادانہ کرے۔‘‘ البتہ شادی شدہ عورتیں جب اپنے گھروں میں ہوں اور گھر سے باہر نکلنے کی انہیں کوئی حاجت نہ ہو تو مہک والی خوشبو اپنے خاوند کی خوشنودی اور استقبال کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ واللہ اعلم
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے، سنن ترمذي، أبواب الأدب، باب في طیب الرجال والنساء (۵؍۲۷۸۷)، سنن أبي داود، کتاب النکاح والطلاق، باب مایکره من ذکر الرجل ما یکون من إصابة أهله (۲؍۲۱۷۴)، سنن نسائي، کتاب الزینة، باب الفصل بین طیب الرجال والنساء (۸؍۱۵۱)، مسند أحمد بن حنبل (۲؍۵۴۰، ۵۴۱) حدیث الباب کی روشنی میں مردوں کو چاہیے کہ ایسی خوشبو استعمال کریں جس کی مہک دوسروں کو محسوس ہو مگر اس کا رنگ نہ ہو۔ جیسے گلاب، عنبر، کافور، کلی (موتیا) وغیرہ، مگر عورتیں ایسی خوشبو استعمال کریں جس کا رنگ نمایاں ہو مگر خوشبو انتہائی پوشیدہ ہو، جیسے زعفران، حنا (مہندی )، کستوری وغیرہ، خصوصی طور پر جب عورتیں اپنے گھروں سے کسی ضرورت کے پیش نظر نکلیں تو اس بات کا خیال رکھیں۔ سنن نسائي شریف میں سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَیُّمَا اِمْرَأَةٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلیٰ قَوْمٍ لِیَجِدَ رِیْحَهَا فَهِيَ زَانِیَةٌ))( سنن نسائي، کتاب الزینة، باب ما یکره للنساء من الطیب، حدیث:۵۱۲۹۔ سنن ترمذي، کتاب الأدب، باب ما جاء في کراهیة خروج المرأة متعطرة، حدیث:۲۷۸۶ وقال: حسن صحیح۔) ’’یعنی جو کوئی عورت خوشبو لگا کر لوگوں میں نکلتی ہے تا کہ اس کی خوشبو پائی جائے تو یہ عورت زانیہ ہے۔‘‘ اس طرح امام احمد بن حنبل، امام مسلم، امام ابوداؤد اور امام نسائی رحمہم اللہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ : ((أَیُّمَا اِمْرَأَةٍ أَصَابَتْ بُخُوْرًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الْاٰخِرَةَ))( صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب خروج النساء إلی المساجد...، حدیث:۴۴۴۔ سنن أبي داود (۴۱۷۵)۔ سنن نسائي (۵۱۳۱)۔ مسند أحمد (۲؍۳۰۴)۔) ’’یعنی جو عورت خوشبو استعمال کرے وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز ادانہ کرے۔‘‘ البتہ شادی شدہ عورتیں جب اپنے گھروں میں ہوں اور گھر سے باہر نکلنے کی انہیں کوئی حاجت نہ ہو تو مہک والی خوشبو اپنے خاوند کی خوشنودی اور استقبال کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ واللہ اعلم