شمائل ترمذی - حدیث 213

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ں حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ں حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، وَقَالَ أَنَسٌ: ((إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 213

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبو استعمال کرنے کابیان ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پوتے ثمامہ بن عبداللہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ خوشبو کے ہدیہ (تحفہ )کو واپس نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ (یہ اس لیے کہ )نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (بھی )خوشبو کے ہدیہ کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔‘‘
تشریح : خوشبو ایک عمدہ چیز ہے اس لیے ہمیشہ سے عمدہ لوگوں کا انتخاب رہی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چونکہ خوشبو توبہت زیادہ پسند تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ردّ نہیں فرماتے تھے۔ خوشبو کے ہدیہ کو قبول کرنے میں حکمت یہ ہے کہ یہ ہدیہ اتنا قیمتی نہیں ہو تا کہ پیش کرنے والے کو گراں گزرے، دوسرا یہ کہ مقدار میں تھوڑا ہو تا ہے کہ لینے والے کی طبیعت کو محسوس نہیں ہو تا، جیسا کہ صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ ((مَنْ عُرِضَ لَهُ رَیْحَانٌ فَلَا یَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَفِیْفُ الْمَحْمَلِ وَطَیِّبُ الرِّیْحِ ))( صحیح مسلم، کتاب الألفاظ من الأدب، باب استعمال المسك، حدیث:۲۲۵۳۔) ’’جس کسی کو خوشبو پیش کی جائے وہ اسے ردّ نہ کرے کیونکہ یہ اٹھانے میں ہلکی پھلکی ہو تی ہے اور خوشبو دار ہوتی ہے۔‘‘
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الهبة، باب مالا یر دمن الهدیة (۵؍۲۵۸۲)، وکتاب اللباس، باب من لم یرد الطیب (۱۰؍۵۹۲۹)، سنن ترمذي، أبواب الأدب باب ماجاء في کراهیة رد الطیب (۵؍۲۷۸۹) ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سنن نسائي، کتاب الزینة، باب الطیب (۸؍ ۵۲۷۳)، مسند احمد بن حنبل (۳؍۱۱۸،۱۳۳،۲۶۱)، أخلاق النبي صلى الله علیه وسلم لأبي الشیخ (ص : ۱۰۲)۔ خوشبو ایک عمدہ چیز ہے اس لیے ہمیشہ سے عمدہ لوگوں کا انتخاب رہی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چونکہ خوشبو توبہت زیادہ پسند تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ردّ نہیں فرماتے تھے۔ خوشبو کے ہدیہ کو قبول کرنے میں حکمت یہ ہے کہ یہ ہدیہ اتنا قیمتی نہیں ہو تا کہ پیش کرنے والے کو گراں گزرے، دوسرا یہ کہ مقدار میں تھوڑا ہو تا ہے کہ لینے والے کی طبیعت کو محسوس نہیں ہو تا، جیسا کہ صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ ((مَنْ عُرِضَ لَهُ رَیْحَانٌ فَلَا یَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَفِیْفُ الْمَحْمَلِ وَطَیِّبُ الرِّیْحِ ))( صحیح مسلم، کتاب الألفاظ من الأدب، باب استعمال المسك، حدیث:۲۲۵۳۔) ’’جس کسی کو خوشبو پیش کی جائے وہ اسے ردّ نہ کرے کیونکہ یہ اٹھانے میں ہلکی پھلکی ہو تی ہے اور خوشبو دار ہوتی ہے۔‘‘