كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: ((كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكَّةٌ يَتَطَيَّبُ مِنْهَا))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبو استعمال کرنے کابیان
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عطر دان تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو لگاتے تھے۔‘‘
تشریح :
خوشبو کے لیے اہتمام نبوی :
حدیث الباب سے خوشبو کا اہتمام ثابت ہو رہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص اپنے پاس ایک شیشی رکھی ہوئی تھی جس میں خوشبو موجود ہو تی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے ا ستعمال فرماتے، پہلے گزر چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار اپنا دستِ مبارک میرے چہرے پر پھیرا تو میں نے اسے ٹھنڈا اور ایسی معطر ہوا کی طرف پایا جو کسی عطر فروش کی شیشی یا صند وقچی سے نکلتی ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب طیب ریحه صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۳۲۹۔)
ام عاصم کہتی ہیں کہ ہم عتبہ (بن فرقد) رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں چار عورتیں تھیں، ہم میں سے ہر ایک کی کوشش ہو تی کہ وہ خوشبو میں اپنے شوہر عتبہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ جائے اور عتبہ رضی اللہ عنہ کا یہ حال تھا کہ وہ صرف اپنی داڑھی کو ایک عام ساتیل لگاتے، اس کے علاوہ اور کوئی خوشبو نہ لگاتے، لیکن اس کے باوجود وہ ہم سب سے زیادہ معطر اور پاکیزہ تھے، جب گھر سے نکلتے تولوگ کہتے کہ ہم نے اس خوشبو سے بہتر اور زیادہ نفیس خوشبو کبھی نہیں سونگھی جو عتبہ رضی اللہ عنہ لگاتے ہیں۔ امام عاصم کہتی ہیں کہ میں نے ایک دن عتبہ رضی اللہ عنہ سے اس کی وجہ پوچھی توانہوں نے کہا : مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں ایک بیماری لگ گئی تھی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بیماری کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کپڑے ( قمیض وغیرہ ) اتارنے کا حکم دیا۔ میں نے کپڑے اتارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک پر پھونک ماری اور پھر اپنا ہاتھ میری پشت پر پھیرا، اس دن سے آج تک میرے پورے جسم میں یہ خوشبو مہکی ہوئی ہے۔ (معجم کبیر طبراني (۱۷؍۱۲۵۔۱۲۶)۔ تهذیب الکمال للمزي (۱۹؍۳۲۱)۔)
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الترجل، باب ماجاء في استحباب الطیب (۴؍۴۱۶۲)، شرح السنة للبغوي(۱۲؍۸۵)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص : ۱۰۱)، طبقات ابن سعد (۱؍۳۹۹)
خوشبو کے لیے اہتمام نبوی :
حدیث الباب سے خوشبو کا اہتمام ثابت ہو رہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص اپنے پاس ایک شیشی رکھی ہوئی تھی جس میں خوشبو موجود ہو تی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے ا ستعمال فرماتے، پہلے گزر چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار اپنا دستِ مبارک میرے چہرے پر پھیرا تو میں نے اسے ٹھنڈا اور ایسی معطر ہوا کی طرف پایا جو کسی عطر فروش کی شیشی یا صند وقچی سے نکلتی ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب طیب ریحه صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۳۲۹۔)
ام عاصم کہتی ہیں کہ ہم عتبہ (بن فرقد) رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں چار عورتیں تھیں، ہم میں سے ہر ایک کی کوشش ہو تی کہ وہ خوشبو میں اپنے شوہر عتبہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ جائے اور عتبہ رضی اللہ عنہ کا یہ حال تھا کہ وہ صرف اپنی داڑھی کو ایک عام ساتیل لگاتے، اس کے علاوہ اور کوئی خوشبو نہ لگاتے، لیکن اس کے باوجود وہ ہم سب سے زیادہ معطر اور پاکیزہ تھے، جب گھر سے نکلتے تولوگ کہتے کہ ہم نے اس خوشبو سے بہتر اور زیادہ نفیس خوشبو کبھی نہیں سونگھی جو عتبہ رضی اللہ عنہ لگاتے ہیں۔ امام عاصم کہتی ہیں کہ میں نے ایک دن عتبہ رضی اللہ عنہ سے اس کی وجہ پوچھی توانہوں نے کہا : مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں ایک بیماری لگ گئی تھی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بیماری کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کپڑے ( قمیض وغیرہ ) اتارنے کا حکم دیا۔ میں نے کپڑے اتارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک پر پھونک ماری اور پھر اپنا ہاتھ میری پشت پر پھیرا، اس دن سے آج تک میرے پورے جسم میں یہ خوشبو مہکی ہوئی ہے۔ (معجم کبیر طبراني (۱۷؍۱۲۵۔۱۲۶)۔ تهذیب الکمال للمزي (۱۹؍۳۲۱)۔)