شمائل ترمذی - حدیث 208

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةِ، قَالَتْ: ((دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا، فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 208

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کا انداز ’’سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر مشکیزے کے منہ سے پانی پیا، تو میں نے اٹھ کر اس مشکیزے کے سرے کو کاٹ لیا۔ ‘‘
تشریح : عذر کی بنا پر کھڑے ہو کر پانی پینا: اس حدیث سے کھڑے ہو کر پینے کا جواز ثابت ہو رہا ہے جیسا کہ پہلے بھی گذر چکا ہے کہ یہ عذر کی بنیاد پر ہے کہ کھڑا ہوئے بغیر وہاں سے پینا مشکل ہو گا وجہ ظاہر ہے کہ کوئی چھوٹا برتن یا گلاس وغیرہ میسر نہ ہو گا۔ یہاں اس حدیث کے بیان کا مقصد بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ عند الضرورت کھڑے ہو کر بھی پینا جائز ہے۔ صحابیہ رضی اللہ عنہا نے اس مشکیزہ کا منہ (سرا )جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا کاٹ لیایا تو برکت وشفاء کے لیے یا اس لیے کہ ہر کوئی اس کو استعمال نہ کرے اور نہ چھوٹے بچے، کیونکہ یہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ لگا ہوا ہے۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الأشربة، باب ماجاء في الرخصة (۴؍۱۸۹۲) اور کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سنن ابن ماجة، کتاب الأشربة، باب الشرب قائما (۲؍۲۴۲۳) وفیه زیاده، تبتغی برکة موضع في رسول الله صلى الله عليه وسلم ۔ مسند أحمد بن حنبل (۶؍۴۳۴)، صحیح ابن حبان (برقم ۱۳۷۲)، شرح السنة (۱۱؍۴۷۸)۔ عذر کی بنا پر کھڑے ہو کر پانی پینا: اس حدیث سے کھڑے ہو کر پینے کا جواز ثابت ہو رہا ہے جیسا کہ پہلے بھی گذر چکا ہے کہ یہ عذر کی بنیاد پر ہے کہ کھڑا ہوئے بغیر وہاں سے پینا مشکل ہو گا وجہ ظاہر ہے کہ کوئی چھوٹا برتن یا گلاس وغیرہ میسر نہ ہو گا۔ یہاں اس حدیث کے بیان کا مقصد بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ عند الضرورت کھڑے ہو کر بھی پینا جائز ہے۔ صحابیہ رضی اللہ عنہا نے اس مشکیزہ کا منہ (سرا )جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا کاٹ لیایا تو برکت وشفاء کے لیے یا اس لیے کہ ہر کوئی اس کو استعمال نہ کرے اور نہ چھوٹے بچے، کیونکہ یہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ لگا ہوا ہے۔