شمائل ترمذی - حدیث 207

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينِ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 207

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کا انداز ’’سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی (کچھ)پیتے، تو دو دفعہ سانس لیتے۔ ‘‘
تخریج : یہ راویت ضعیف ہے۔ سنن ترمذي، کتاب الأشربة، باب ماذکر في الشرب بنفسین (۴؍۱۸۸۶)، سنن ابن ماجة، کتاب الأشربة، باب الشرب بثلا ثة أنفاس(۲؍۳۴۱۷)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۲۸۴)، أخلاق النبي صلى الله علیه وسلم (ص : ۲۴۲)،اس روایت کی سند میں رشدین بن کریب ضعیف راوی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں ذ کر کیا ہے۔ پھر یہ روایت متعدد صحیح روایات کے خلاف ہے جن میں تین بار سانس لینے کا ذکر ہے۔ عام شارحینِ شمائل نے اس روایت کی صحت وسقم سے قطع نظر یہاں دواور تین سانسوں کے تعارض کو تسلیم کر کے رفع تعارض پر مختلف توجیہات پیش کی ہیں۔ حالانکہ تعارض تو تب ہو تا ہے جب روایات ہم پلہ ہوں۔ اگر معیارِ صحت وسقم میں برابر نہیں تو صحیح کو ضعیف پر ترجیح مقدم ہے اور اس مسئلہ میں تین دفعہ سانس لینے کی روایات صحیح بخاری ومسلم میں ہیں جو اعلیٰ درجہ کی صحت کی حامل ہیں جب کہ دودفعہ سانس لینے کی روایت ضعیف ہے۔ فافهم۔