كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عصَامَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا إِذَا شَرِبَ، وَيَقُولُ: ((هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کا انداز
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی پیتے تو برتن میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے یہ طریقہ زیادہ خوشگوار اور خوب سیراب کرنے والا ہے۔‘‘
تشریح :
صحیحین میں سیدنا ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب النهي عن التنفس في الإناء، حدیث:۵۶۳۰۔ صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب کراهة التنفس في نفس الإناء، حدیث:۱۲۱؍۲۶۷۔) اس لیے برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں ہی سانس لینا ممنوع ہے، ہاں تین سانس لینا سنت ہے مگر ہر سانس کے وقت برتن کو منہ سے ہٹانا چاہیے۔اس طرح تین سانس لے کر پینا خوش ہضم اور زیادہ سیراب کرنے والا ہے اور معدے کو اعتدال پر رکھتا ہے۔ نیز ضعیف اعصاب پر کم اثر ڈالتا ہے۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب الاشربة، باب کراهیة التنفس في الأناء (۳؍۱۲۳ برقم ۱۶۰۲،۳۔۱۶) سنن أبي داود، کتاب الأشربة (۳؍۳۷۲۷)، سنن الکبرٰی للنسائي (۴؍۱۹۹)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۱۱۸،۱۱۹،۱۸۵،۲۱۱،۲۵۱)، سنن ترمذي، أبواب الأشربة (۴؍۱۸۸۴) اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
صحیحین میں سیدنا ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب النهي عن التنفس في الإناء، حدیث:۵۶۳۰۔ صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب کراهة التنفس في نفس الإناء، حدیث:۱۲۱؍۲۶۷۔) اس لیے برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں ہی سانس لینا ممنوع ہے، ہاں تین سانس لینا سنت ہے مگر ہر سانس کے وقت برتن کو منہ سے ہٹانا چاہیے۔اس طرح تین سانس لے کر پینا خوش ہضم اور زیادہ سیراب کرنے والا ہے اور معدے کو اعتدال پر رکھتا ہے۔ نیز ضعیف اعصاب پر کم اثر ڈالتا ہے۔