شمائل ترمذی - حدیث 193

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي فَاكِهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 193

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے میوہ جات(تناول فرمانے) کا بیان ’’سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو تازہ کھجور کے ساتھ نوشِ جان فرماتے تھے۔ ‘‘
تشریح : دوقسم کے پھل ملا کر نوش جان کرنا : اس حدیث سے دو پھل اور دوقسم کے کھانے بیک وقت اکٹھے کھانے کا جواز ثابت ہو تا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اور جو بعض سلف صالحین سے مروی ہے کہ وہ اس توسع اور ترفّہ اور کھانوں کی تکثیر کو پسند نہیں کرتے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلا ضرورت اور بلا مصلحت بہت زیادہ کھانے پینے سے، اور اس کی عادت بنالینے سے پر ہیز کیا جائے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس سے ثابت ہو تا ہے کہ کھانا اور پھل وغیرہ کھاتے وقت ان کی تاثیر اور صفات و طبائع کو ملحوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ حدیث الباب میں ہے کہ قثا ء اور کھجور کو ملا کر کھایا۔ قثاء (ککڑی ) ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہے اور رطب کھجور گرم ہو تی ہے تو دونوں کوملا کر استعمال کیا گیا۔ اس طرح ان کھانوں میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے۔ اور جسم کو قوت میسر آتی ہے۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الأطعمة، باب القثاء (۹؍۵۴۴۰)، صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب أکل القثا ء بالرطب (۳؍۱۴۷ برقم ۱۶۱۶) سنن ترمذي، کتاب الأطعمة (۴؍۱۸۴۴) سنن ابی داود، کتاب الأطعمة (۳؍۳۸۳۵)، سنن ابن ماجة، کتاب الأطعمة (۲؍۳۳۲۵)، سنن دارمي، کتاب الأطعمة (۲؍۲۰۵۸)، مسند أحمد حنبل (۱۷۴۲)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص : ۲۳۱) دوقسم کے پھل ملا کر نوش جان کرنا : اس حدیث سے دو پھل اور دوقسم کے کھانے بیک وقت اکٹھے کھانے کا جواز ثابت ہو تا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اور جو بعض سلف صالحین سے مروی ہے کہ وہ اس توسع اور ترفّہ اور کھانوں کی تکثیر کو پسند نہیں کرتے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلا ضرورت اور بلا مصلحت بہت زیادہ کھانے پینے سے، اور اس کی عادت بنالینے سے پر ہیز کیا جائے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس سے ثابت ہو تا ہے کہ کھانا اور پھل وغیرہ کھاتے وقت ان کی تاثیر اور صفات و طبائع کو ملحوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ حدیث الباب میں ہے کہ قثا ء اور کھجور کو ملا کر کھایا۔ قثاء (ککڑی ) ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہے اور رطب کھجور گرم ہو تی ہے تو دونوں کوملا کر استعمال کیا گیا۔ اس طرح ان کھانوں میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے۔ اور جسم کو قوت میسر آتی ہے۔