شمائل ترمذی - حدیث 191

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَدَحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: أَخَرَجَ إِلَيْنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَدَحَ خَشَبٍ غَلِيظًا مُضَبَّبًا بِحَدِيدٍ فَقَالَ: ((يَا ثَابِتُ، هَذَا قَدَحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 191

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے کا بیان ’’حضرت ثابت رحمہ اللہ فرماتے ہیں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہمیں دکھانے کے لیے ایک لکڑی کا مضبوط، موٹا اور لوہے کا پترا چڑھا ہوا پیالہ لے کر آئے اور فرمانے لگے: اے ثابت! یہ پیالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔‘‘
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ استعمال فرماتے تھے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تو اضع اور انکساری کا اظہار ہو رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ لکڑی کا بنا ہوا تھا۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ وہ پیالہ ٹوٹ گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چاندی کا ایک کنڈا یا قبضہ لگا لیا تھا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب الشرب من قدح النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۶۳۸۔) سنن بیہقی میں الفاظ یہ ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : وہ پیالہ ٹوٹ گیا تو میں نے وہاں کنڈا لگایا، اور صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چاندی کی ایک کڑی لگالی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کڑی لگانے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم دینے پر محمول کیا جائے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے قول کو حقیقت پر محمول کیا جائے تو دونوں روایات میں مطابقت وجمع ہو جائے گی، ایک صحیح روایت سے ثابت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے کو سونے یا چاندی کی کڑی لگانے کا ارادہ کیا تو ابوطلحہ رضي الله عنه، آپ کی والدہ کے خاوند نے روک دیا کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔ (دلائل النبوة (۷؍۴۵۳)۔) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے اس پیالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی ہی مرتبہ پانی پلایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب الشرب من قدح النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۶۳۸۔) خاتمۃ المحدثین حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی وراثت سے یہ پیالہ آٹھ لاکھ درہم کا فروخت ہوا۔ (صحیح بخاری (حوالہ سابق)۔)حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ پیالہ بصرہ میں دیکھا اور اس میں پانی پیا۔ (فتح الباري(۶؍۷۶۹)۔) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ عاصم سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ دیکھا اس پر چاندی کا پترا چڑھا ہوا تھا۔ (مسند أحمد (۳؍۱۳۹)۔)
تخریج : صحیح بخاری،کتاب الأشربة (۱۰؍۵۶۳۸) بتصرف، مسند أحمد (۳؍۱۳۹، ۱۵۵،۱۵۹)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ استعمال فرماتے تھے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تو اضع اور انکساری کا اظہار ہو رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ لکڑی کا بنا ہوا تھا۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ وہ پیالہ ٹوٹ گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چاندی کا ایک کنڈا یا قبضہ لگا لیا تھا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب الشرب من قدح النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۶۳۸۔) سنن بیہقی میں الفاظ یہ ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : وہ پیالہ ٹوٹ گیا تو میں نے وہاں کنڈا لگایا، اور صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چاندی کی ایک کڑی لگالی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کڑی لگانے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم دینے پر محمول کیا جائے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے قول کو حقیقت پر محمول کیا جائے تو دونوں روایات میں مطابقت وجمع ہو جائے گی، ایک صحیح روایت سے ثابت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے کو سونے یا چاندی کی کڑی لگانے کا ارادہ کیا تو ابوطلحہ رضي الله عنه، آپ کی والدہ کے خاوند نے روک دیا کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے پیالے میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔ (دلائل النبوة (۷؍۴۵۳)۔) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے اس پیالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی ہی مرتبہ پانی پلایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأشربة، باب الشرب من قدح النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۶۳۸۔) خاتمۃ المحدثین حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی وراثت سے یہ پیالہ آٹھ لاکھ درہم کا فروخت ہوا۔ (صحیح بخاری (حوالہ سابق)۔)حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ پیالہ بصرہ میں دیکھا اور اس میں پانی پیا۔ (فتح الباري(۶؍۷۶۹)۔) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ عاصم سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ دیکھا اس پر چاندی کا پترا چڑھا ہوا تھا۔ (مسند أحمد (۳؍۱۳۹)۔)