شمائل ترمذی - حدیث 176

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، أَنَّهُ سمعَ جَابِرًا، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: ((خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فذَبَحَتْ لَهُ شَاةً فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَتَتْهُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّهْرِ وَصَلَّى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَتْهُ بِعُلَالَةٍ مِنْ عُلَالَةِ الشَّاةِ، فَأَكَلَ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 176

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ایک انصاری عورت کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا، اور (پھر) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تر کھجوروں کا ایک تھال لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (بھی کھجوریں )تناول فرمائیں، پھر ظہر کا وضوء کیا اور نماز پڑھی، پھر واپس آئے تو اس عورت نے بکری کا باقی ماندہ گوشت بھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا : پھر عصر کی نماز پڑھی اور وضوء نہیں کیا۔ ‘‘
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہو کہ کھانے کے بعد دوبارہ کھانا درست ہے اگرچہ درمیان میں زیادہ وقت نہ بھی گزرا ہو۔ اس حدیث میں دو دفعہ کھانے کا ذکر ہے مگر سیر ہو نے کا ذکر نہیں، اس لیے یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی معارض نہیں ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دودفعہ سیر ہو کر کھانا نہیں کھایا۔ (صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبي صلى الله علیه وسلم وأصحابه، حدیث:۶۴۵۵۔ صحیح مسلم، کتاب الزهد، باب الدنیا سجن للمؤمن، حدیث:۲۹۷۱۔) ٭ حدیث الباب سے ایک فائدہ یہ بھی معلو م ہو تا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء ختم نہیں ہوجاتا گویا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں یہ آتا ہے کہ ’’آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم ہے۔‘‘( صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء، مما مست النار، حدیث:۳۵۲۔) یہ حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی ناسخ ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ اپنی سنن(سنن ترمذي، کتاب الطهارة، باب في ترك الوضوء مما غیرت النار، حدیث:۸۰۔) میں ابواب الطهارة میں فرماتے ہیں : اکثر صحابہ کرام، تابعین عظام، اور جو ان کے بعد ہوئے جیسا کہ سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، امام شافعی، امام احمد، اور اسحاق رحمھم اللہ اجمعین کا عمل اور موقف یہی ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء کرنا منسوخ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو فعلوں میں سے آخری فعل یہی ہے کہ تَرْكُ الْوُ ضُوْءِ مِمَّامَسَّتهُْ النَّارُ وضوء کا چھوڑنا اس چیز سے جسے آگ نے چھوا ہو۔ ٭ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت جانور ذبح کر سکتی ہے، عورت کا ذبیحہ حرام نہیں ہو تا، اگرچہ وہ عورت ایام میں ہی ہو۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الطهارة، باب في ترك الوضوء ممامست النار (۱؍۸۰)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۳۲۲)، مسند أبي داود الطیالسي (ص:۲۳۳)، سنن أبي داود،کتاب الطهارة، باب في ترك الوضوء ممامست النار (۱؍۱۹۱) مختصراً۔ اس حدیث سے ثابت ہو کہ کھانے کے بعد دوبارہ کھانا درست ہے اگرچہ درمیان میں زیادہ وقت نہ بھی گزرا ہو۔ اس حدیث میں دو دفعہ کھانے کا ذکر ہے مگر سیر ہو نے کا ذکر نہیں، اس لیے یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی معارض نہیں ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دودفعہ سیر ہو کر کھانا نہیں کھایا۔ (صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبي صلى الله علیه وسلم وأصحابه، حدیث:۶۴۵۵۔ صحیح مسلم، کتاب الزهد، باب الدنیا سجن للمؤمن، حدیث:۲۹۷۱۔) ٭ حدیث الباب سے ایک فائدہ یہ بھی معلو م ہو تا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء ختم نہیں ہوجاتا گویا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں یہ آتا ہے کہ ’’آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم ہے۔‘‘( صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء، مما مست النار، حدیث:۳۵۲۔) یہ حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی ناسخ ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ اپنی سنن(سنن ترمذي، کتاب الطهارة، باب في ترك الوضوء مما غیرت النار، حدیث:۸۰۔) میں ابواب الطهارة میں فرماتے ہیں : اکثر صحابہ کرام، تابعین عظام، اور جو ان کے بعد ہوئے جیسا کہ سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، امام شافعی، امام احمد، اور اسحاق رحمھم اللہ اجمعین کا عمل اور موقف یہی ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء کرنا منسوخ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو فعلوں میں سے آخری فعل یہی ہے کہ تَرْكُ الْوُ ضُوْءِ مِمَّامَسَّتهُْ النَّارُ وضوء کا چھوڑنا اس چیز سے جسے آگ نے چھوا ہو۔ ٭ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت جانور ذبح کر سکتی ہے، عورت کا ذبیحہ حرام نہیں ہو تا، اگرچہ وہ عورت ایام میں ہی ہو۔