كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي فَائِدٌ، مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ جَعْفَرٍ أَتَوْهَا فَقَالُوا لَهَا: اصْنَعِي لَنَا طَعَامًا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ. فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ لَا تَشْتَهِيهِ الْيَوْمَ قَالَ: بَلَى اصْنَعِيهِ لَنَا. قَالَ: فَقَامَتْ فَأَخَذَتْ مِنْ شَعِيرٍ فَطَحَنَتْهُ، ثُمَّ جَعَلَتْهُ فِي قِدْرٍ، وَصَبَّتْ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ زَيْتٍ وَدَقَّتِ الْفُلْفُلَ وَالتَّوَابِلَ فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْهِمْ، فَقَالَتْ: ((هَذَا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں
’’عبیداللہ بن علی، اپنی دادی سلمی سے روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی، ابن عباس اور ابن جعفر ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہمارے لیے وہ کھانا تیار کیجئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اچھی طرح تناول فرماتے تھے تووہ فرمانے لگیں : بیٹا ! آج کل تم ایسا کھانا پسند نہیں کروگے، انہوں نے کہا : کیوں نہیں ! آپ ہمارے لیے بنائیں،تو وہ اٹھیں، کچھ جولیے انہیں پیسا، پھر انہیں ایک ہنڈیا میں ڈال دیا، اور اس پر کچھ تیل بھی ڈال دیا پھر کچھ مرچیں اور مصالحے کوٹ کر ڈال دیے، پھر ان کو پیش کیا اور کہنے لگیں : یہ کھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے رغبت سے تناول فرماتے تھے۔ ‘‘
تشریح :
حدیث الباب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ کھانے کا تذکرہ ہے دیگر روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مزید انواع طعام کا تذکرہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تناول فرماتے تھے۔ جیسا کہ سنن ترمذي میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کے ساتھ جو کا آٹا اور چقندر اُبال کر کھائے،( سنن ترمذي، کتاب الطب، باب ما جاء في الحمیة، حدیث:۲۰۳۷۔ سنن أبي داود (۳۸۵۶)۔) اسی طرح صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کباث یعنی پیلو کے درخت کا پکا ہوا پھل کھایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأطعمة، باب الکباث، وهو ثمر الأراك، حدیث:۵۴۵۳۔ صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب فضیلة الأسود من الکباث، حدیث:۲۰۵۰۔) اسی طرح نہایہ ابن اثیر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درخت کے اس نرم حصے کو پسند فرماتے، جہاں سے پھل نکلتا ہے۔ (النهایة لابن الأ ثیر (۱؍۷۱۰)۔
تخریج :
یہ حدیث ضعیف ہے۔ امام ھیثمی رحمہ اللہ اپنی کتاب مجمع الزوائد (۱۰؍۳۲۵) میں فرماتے ہیں : اسے طبرانی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔اس حدیث کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں سوائے فائدکے، جو کہ ابن ابی رافع کا آزاد کر دہ ہے وہ ثقہ تو ہے مگر صحیح کا راوی نہیں، اسی طرح سند میں فضیل بن سلیمان راوی کے بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وہ صدوق مگر کثیر الخطاہے حالانکہ یہ صحیحین کا راوی ہے۔ لیکن یادرہے حافظ ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری کے مقدمہ ھدی الساری میں لکھا ہے کہ صحیح بخاری میں اس کی جتنی بھی روایات ہیں سب کی متابعات موجود ہیں، اور اس سند میں عبید اللہ بن علی بھی لین الحدیث ہے۔
حدیث الباب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ کھانے کا تذکرہ ہے دیگر روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مزید انواع طعام کا تذکرہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تناول فرماتے تھے۔ جیسا کہ سنن ترمذي میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کے ساتھ جو کا آٹا اور چقندر اُبال کر کھائے،( سنن ترمذي، کتاب الطب، باب ما جاء في الحمیة، حدیث:۲۰۳۷۔ سنن أبي داود (۳۸۵۶)۔) اسی طرح صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کباث یعنی پیلو کے درخت کا پکا ہوا پھل کھایا۔( صحیح بخاري، کتاب الأطعمة، باب الکباث، وهو ثمر الأراك، حدیث:۵۴۵۳۔ صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب فضیلة الأسود من الکباث، حدیث:۲۰۵۰۔) اسی طرح نہایہ ابن اثیر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درخت کے اس نرم حصے کو پسند فرماتے، جہاں سے پھل نکلتا ہے۔ (النهایة لابن الأ ثیر (۱؍۷۱۰)۔