كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ ((رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِنْ أَكْلِ ثَوْرِ أَقِطٍ، ثُمَّ رَآهُ أَكَلَ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضوء کیا پھر ( کسی دوسری دفعہ ) دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے شانے کا گوشت کھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء نہیں کیا۔‘‘
تشریح :
آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا ابتدائے اسلام میں تھا پھر یہ منسوخ ہو گیا، جیسا کہ واضح نص ہے کہ
’’کَانَ آخِرُ الْأَمْرَیْنِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی الله علیه وسلم تَرْكُ الْوُ ضُوْءِ مِمَّامَسَّتْهُ النَّارُ۔‘‘( سنن أبي داود، کتاب الطهارة، باب في ترك الوضوء مما مست النار، حدیث:۱۹۲۔ سنن نسائي (۱۸۵)۔)
’’کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہ تھا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا۔‘‘
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ صحیح ابن خزیمة (۱؍۲۷برقم ۴۲)، صحیح ابن حبان (۲؍۲۳۵؍الاحسان)، سنن الکبریٰ للبیهقي (۱؍۱۵۶)۔
آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا ابتدائے اسلام میں تھا پھر یہ منسوخ ہو گیا، جیسا کہ واضح نص ہے کہ
’’کَانَ آخِرُ الْأَمْرَیْنِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی الله علیه وسلم تَرْكُ الْوُ ضُوْءِ مِمَّامَسَّتْهُ النَّارُ۔‘‘( سنن أبي داود، کتاب الطهارة، باب في ترك الوضوء مما مست النار، حدیث:۱۹۲۔ سنن نسائي (۱۸۵)۔)
’’کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہ تھا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا۔‘‘