شمائل ترمذی - حدیث 170

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 170

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضلیت عورتوں پر ایسے ہے جیسا کہ ثرید کی تمام کھانوں پر۔ ‘‘
تشریح : ۱: سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضلیت واضح انداز میں بیان کی گئی ہے۔ ۲: ثرید کی دوسروں کھانوں پر فضلیت بھی واضح ہے اس کی فضلیت بارے دیگر احادیث بھی مذکور ہے جو سنداً ضعیف ہیں مثلاً طبرانی اور بیهقي کی روایت میں ہے کہ برکت تین چیزوں میں ہے جماعت، ثرید، سحری، (معجم کبیر طبراني (۶۰۰۴)۔ مجمع الزوائد (۳؍۱۵۱)۔ وإسناده ضعیف۔ ابوعبد اللہ بصری راوی مجہول ہے۔) اسی طرح سنن ابی داؤد کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں، تمام کھانوں سے عمدہ اور پیارا کھانا روٹی کا ثرید اور حلوے کا ثرید ہے۔( سنن أبي داود، کتاب الأطعمة، باب في أکل الثرید، حدیث:۳۷۸۳ وإسناده ضعیف۔ سند میں ایک راوی مجہول ہے۔) اطباء کہتے ہیں : ثرید ہر کھانے سے افضل اور صحت والا ہے جو خوبیاں اکیلے ثرید میں پائی جاتی ہیں وہ تمام کھانوں میں نہیں پائی جاتیں۔اسی طرح حدیث سے ثابت ہو تا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا میں جو خوبیاں جمع ہیں وہ دیگر کسی بھی عورت میں جمع نہیں ہیں ۱۔ کیونکہ وہ سید الانبیاء، امام الانبیاء، افضل الانبیاء کی بیوی ہیں ۲۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام ازواج مطہرات سے زیادہ محبوب ہیں ۳۔ سب سے بڑی عالمہ ہیں ۴۔ حسب ونسب کے اعتبار سے بھی سب سے بڑی عظمت والی ہیں۔ صاحب مشکوٰۃ کے استاذ امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ثَرِیْد مَعَ اللَّحْم، قوت، لذت، سہولت اور کم چبانے میں نہایت عمدہ اور جامع خوبیوں والی خوراک ہے اسی لیے اس کی مثال دیکر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضلیت بیان کی گئی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا نہایت خوش خلقی، میٹھی گفتگو، فصاحتِ لہجہ، عمدگی طبع، پختگی عقل ودانش کے ساتھ ساتھ خاوند سے محبت کرنا، انسیت ومودّت رکھنا وغیرھا تمام صفاتِ عالیہ سے متصف تھیں، نیز عقل وفہم اور استدلال کی تربیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت یافتہ تھیں۔
تخریج : صحیح بخاری،کتاب الأطعمة باب الثرید (۹؍۵۴۱۸)، وکتاب الأنبیاء، باب وَضَرَبَ اللهُ مثلا ً...، صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل خدیجة رضي الله عنها (۴؍۷۰ برقم ۱۸۸۶)، سنن ترمذي أبواب الأطعمة (۴؍۱۸۳۴)، وقال هذا حدیث حسن صحیح، سنن نسائي،کتاب عشرة النساء (۴؍۳۹۵۷)، سنن ابن ماجة،کتاب الأطعمة، (۲؍۳۲۸۰)، مسند أحمد بن حنبل (۴؍۳۹۴،۴۰۹)۔ ۱: سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضلیت واضح انداز میں بیان کی گئی ہے۔ ۲: ثرید کی دوسروں کھانوں پر فضلیت بھی واضح ہے اس کی فضلیت بارے دیگر احادیث بھی مذکور ہے جو سنداً ضعیف ہیں مثلاً طبرانی اور بیهقي کی روایت میں ہے کہ برکت تین چیزوں میں ہے جماعت، ثرید، سحری، (معجم کبیر طبراني (۶۰۰۴)۔ مجمع الزوائد (۳؍۱۵۱)۔ وإسناده ضعیف۔ ابوعبد اللہ بصری راوی مجہول ہے۔) اسی طرح سنن ابی داؤد کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں، تمام کھانوں سے عمدہ اور پیارا کھانا روٹی کا ثرید اور حلوے کا ثرید ہے۔( سنن أبي داود، کتاب الأطعمة، باب في أکل الثرید، حدیث:۳۷۸۳ وإسناده ضعیف۔ سند میں ایک راوی مجہول ہے۔) اطباء کہتے ہیں : ثرید ہر کھانے سے افضل اور صحت والا ہے جو خوبیاں اکیلے ثرید میں پائی جاتی ہیں وہ تمام کھانوں میں نہیں پائی جاتیں۔اسی طرح حدیث سے ثابت ہو تا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا میں جو خوبیاں جمع ہیں وہ دیگر کسی بھی عورت میں جمع نہیں ہیں ۱۔ کیونکہ وہ سید الانبیاء، امام الانبیاء، افضل الانبیاء کی بیوی ہیں ۲۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام ازواج مطہرات سے زیادہ محبوب ہیں ۳۔ سب سے بڑی عالمہ ہیں ۴۔ حسب ونسب کے اعتبار سے بھی سب سے بڑی عظمت والی ہیں۔ صاحب مشکوٰۃ کے استاذ امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ثَرِیْد مَعَ اللَّحْم، قوت، لذت، سہولت اور کم چبانے میں نہایت عمدہ اور جامع خوبیوں والی خوراک ہے اسی لیے اس کی مثال دیکر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضلیت بیان کی گئی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا نہایت خوش خلقی، میٹھی گفتگو، فصاحتِ لہجہ، عمدگی طبع، پختگی عقل ودانش کے ساتھ ساتھ خاوند سے محبت کرنا، انسیت ومودّت رکھنا وغیرھا تمام صفاتِ عالیہ سے متصف تھیں، نیز عقل وفہم اور استدلال کی تربیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت یافتہ تھیں۔