كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ النُّبُوَّةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ قَالَ: أَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: ((رَأَيْتُ الْخَاتَمَ بَيْنَ كَتِفَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدَّةً حَمْرَاءَ مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ))
کتاب
مہرِ نبوت کابیان
’’ سیدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوکندھوں کے درمیان مہر دیکھی جو ایک سرخ رنگ کی گلٹی کی صورت میں تھی جیسا کہ کبوتری کا انڈہ ہو تا ہے۔ ‘‘
تشریح :
گذشتہ روایت میں مہرِ نبوت کے حجم کو چکور کے انڈے سے تشبیہ دی گئی ہے، کبوتری کا انڈہ بھی چکور کے انڈے کی طرح ہی ہوتا ہے، تاہم چکور کا انڈہ ذرا بڑا ہوتا ہے۔ اس حدیث میں حمراء کا لفظ آیا ہے کہ مہرِ نبوت کا رنگ سرخ تھا، حالانکہ صحیح مسلم ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ مہرنبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر کی طرح تھی(صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب إثبات خاتم النبوة، حدیث:۱۰۹؍۲۳۴۴۔) اور جسم کے بارے میں یہ تحقیق گزرچکی ہے کہ وہ سفید سرخی مائل تھا۔ اسی طرح یہاں حمراء کا معنی بھی سرخی مائل کیا جائے گا۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب الفضائل، حدیث نمبر: ۲۳۴۴۔ سنن ترمذی، کتاب المناقب، حدیث نمبر: ۳۶۴۷۔ المعجم الکبیر للطبراني: ۱۹۰۸، ۱۹۰۹۔ مسند أحمد بن حنبل: ۵؍۹۰، ۹۵، ۹۸، ۱۰۴، ۱۰۷۔ شرح السنۃ للبغوي: ۷ ؍ ۳۵۲۷۔
گذشتہ روایت میں مہرِ نبوت کے حجم کو چکور کے انڈے سے تشبیہ دی گئی ہے، کبوتری کا انڈہ بھی چکور کے انڈے کی طرح ہی ہوتا ہے، تاہم چکور کا انڈہ ذرا بڑا ہوتا ہے۔ اس حدیث میں حمراء کا لفظ آیا ہے کہ مہرِ نبوت کا رنگ سرخ تھا، حالانکہ صحیح مسلم ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ مہرنبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر کی طرح تھی(صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب إثبات خاتم النبوة، حدیث:۱۰۹؍۲۳۴۴۔) اور جسم کے بارے میں یہ تحقیق گزرچکی ہے کہ وہ سفید سرخی مائل تھا۔ اسی طرح یہاں حمراء کا معنی بھی سرخی مائل کیا جائے گا۔