شمائل ترمذی - حدیث 169

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟)) فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: ((هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 169

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’سیدہ ام ھانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا : کیا تمہارے پاس کچھ ( کھانے کو ) ہے ؟ میں نے عرض کیا : نہیں ! ہاں صرف خشک روٹی اور سر کہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔‘‘
تشریح : مَا أَفْقَرَ یہاں دونسخے ہیں ایک لفظ أَقْفَرَ کے ساتھ اس کے معنیٰ ہیں کہ نہیں خالی ہو تا اور نہیں معدوم ہو تا۔ نہایہ ابن اثیر میں ہے: أَيْ مَا خَلَا مِنْ الْإِ دَامِ وَلَا عَدُمَ أَهْلُهُ الْأُدُمَ یعنی سالن سے خالی اور معدوم نہیں ہوتا۔ دوسرانسخہ أَفْقَرُ ہے جس کے معنیٰ ہیں محتاج ہو نا۔ یعنی وہ گھر محتاج نہیں ہو تا۔ دونوں نسخوں کا مطلب ایک ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے محتاج اور خالی نہیں سمجھا جاتا۔ اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ خشک روٹی اور سرکہ کو حقیر نہیں سمجھنا چائیے اور اس کی قدر کرنی چاہیے، نیزیہ بھی ثابت ہو تا ہے کہ جن لوگوں سے محبت ومودّت کی وجہ سے حیاء وحجاب نہ ہو، ان سے سوال کیا جاسکتا ہے۔
تخریج : یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ حسن ہے، سنن ترمذي، أبواب الأطعمة (۴؍۱۸۴۱)، وقال حدیث حسن غریب من هذا الوجه، حلیة الأولیاء (۸؍۳۱۲،۳۱۳)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۳۵۳)، اس سند میں ابوحمزہ الثمالی راوی ضعیف ہے البتہ شواہد کی بنا ء پر یہ روایت حسن ہے۔ مَا أَفْقَرَ یہاں دونسخے ہیں ایک لفظ أَقْفَرَ کے ساتھ اس کے معنیٰ ہیں کہ نہیں خالی ہو تا اور نہیں معدوم ہو تا۔ نہایہ ابن اثیر میں ہے: أَيْ مَا خَلَا مِنْ الْإِ دَامِ وَلَا عَدُمَ أَهْلُهُ الْأُدُمَ یعنی سالن سے خالی اور معدوم نہیں ہوتا۔ دوسرانسخہ أَفْقَرُ ہے جس کے معنیٰ ہیں محتاج ہو نا۔ یعنی وہ گھر محتاج نہیں ہو تا۔ دونوں نسخوں کا مطلب ایک ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ سالن سے محتاج اور خالی نہیں سمجھا جاتا۔ اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ خشک روٹی اور سرکہ کو حقیر نہیں سمجھنا چائیے اور اس کی قدر کرنی چاہیے، نیزیہ بھی ثابت ہو تا ہے کہ جن لوگوں سے محبت ومودّت کی وجہ سے حیاء وحجاب نہ ہو، ان سے سوال کیا جاسکتا ہے۔