شمائل ترمذی - حدیث 167

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا، مِنْ فَهْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ أَطْيَبَ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 167

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : سب سے اچھا گوشت پشت کا ہے۔‘‘
تشریح : کیونکہ یہ گوشت گندگی کی جگہ سے دور ہو تا ہے۔ اس حدیث کی باب سے مناسب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پشت کا گوشت بطور سالن استعمال فرمایا ہو گا، اسی لیے اس کی اچھائی اور عمدگی بیان کی، یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی معلوم ہوا ہو۔
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ سنن ابن ماجة،کتاب الأطعمة، باب أطیب اللحم (۲؍۳۳۰۸)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۲۰۵)، امام ھیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کو مجمع الزوائد (۵؍۳۶) میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اسے امام طبرانی نے المعجم الأوسط میں روایت کیا اور اس میں یحییٰ الحمانی ضعیف راوی ہے۔ مزید فرماتے ہیں۔اس کو امام طبرانی نے اپنی المعجم الأوسط میں ایک لمبی حدیث میں روایت کیا ہے جو مناقب کے بارے میں ہے اس میں اصرم بن حوشب متروک راوی ہے اور شمائل کی سند میں ایک راوی ’’شیخ من فہم‘‘ مجہول ہے علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو سلسلہ ضعیفہ میں ضعیف قرار دیا ہے۔ کیونکہ یہ گوشت گندگی کی جگہ سے دور ہو تا ہے۔ اس حدیث کی باب سے مناسب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پشت کا گوشت بطور سالن استعمال فرمایا ہو گا، اسی لیے اس کی اچھائی اور عمدگی بیان کی، یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی معلوم ہوا ہو۔