شمائل ترمذی - حدیث 166

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، مِنْ بَنِي عَبَّادٍ يُقَالَ لَهُ: عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((مَا كَانَتِ الذِّرَاعُ أَحَبَّ اللَّحْمِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ كَانَ لَا يَجِدُ اللَّحْمَ إِلَّا غِبًّا، وَكَانَ يَعْجَلُ إِلَيْهَا لِأَنَّهَا أَعْجَلُهَا نُضْجًا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 166

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بازو ( بونگ ) کا گوشت دوسرے گوشت سے زیادہ محبوب نہیں تھا (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم شوق سے اس لیے اسے کھاتے کہ )آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کبھی کبھی میسر آتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گوشت کی طرف اس لیے جلدی فرماتے کہ یہ گوشت بہت جلدی پک جاتا ہے۔‘‘
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الأطعمة، باب في أي اللحم کان أحب إلی رسول الله صلى الله علیه وسلم (۴؍۱۸۳۸)،وقال أبوعیسیٰ: هذا حدیث غریب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، اس روایت میں فلیح بن سلیمان راوی ضعیف ہے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ صدوق کثیر الخطاء ہے۔ پھر اس سند میں عبدالوھاب بن یحییٰ ہے وہ بھی درجہ مقبول کا راوی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اسے امام ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں اتباع التابعین میں ذکر کیا ہے اور یہ اپنے پرداداسے رو ایت کر رہے ہیں حالانکہ ان کا اپنے داداسے سماع تو دور کی بات، ملاقات بھی ثابت نہیں ہے۔ اور پھر یہ روایت گذشتہ صحیح روایات کے بھی خلاف ہے جن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پسندیدہ گوشت زراع (بونگ )کا تھا۔