كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ زُهَيْرٍ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ)) قَالَ: ((وَسُمَّ فِي الذِّرَاعِ، وَكَانَ يَرَى أَنَّ الْيَهُودَ سَمُّوهُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں
’’سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (گوشت میں سے ) بونگ بڑی پسند تھی۔ فرماتے ہیں کہ بونگ میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر ملا کر دیا گیا تھا اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ یہود نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا۔ ‘‘
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت میں زہر ملایا گیا:
’’سُمَّ فِی الذَّرَاعِ‘‘ بازو کے گوشت میں زہر ملا کر دیا گیا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس میں زہرِ قاتل ڈالا گیا تھا ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک لقمہ لیا تھا کہ جبرئیل امین علیہ السلام نے آکر خبر دی کہ یہ کھانا زہریلا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس زہر نے اس وقت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کو ئی تکلیف نہ دی مگر اس کا اثر ہر سال لوٹ کر آیا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی کے ساتھ واقع ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی موت حاصل کی۔
’’ابن مسعود رضی اللہ عنہ خیال کرتے تھے‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (فتح الباري(۵؍۳۲۴، ۶؍۸۸۵۔۸۸۶)۔)فرماتے ہیں کہ ’’یہ زہر غزوہ خیبر کے موقعہ پر دیا گیا ایک یہودی عورت زینب بنت الحارث جو کہ سلام بن مشکم یہودی کی بیوی تھی نے یہودیوں کے مشورہ سے دیا جب پتہ چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلا کر پوچھا تو اس نے اقرار کرلیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا م پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ کہنے لگی : میں نے دل میں کہا کہ اگر آپ سچے نبی ہوئے تو آپ کو یہ نقصان نہیں دے سکے گا، اور اگر سچے نہ ہوئے تو ہم آپ سے چھوٹ جائیں گے اور آرام پالیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنا حق معاف کردیا مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ اس زہر سے فوت ہوگئے جن میں ایک بشر بن البراء بھی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو قصاص میں قتل کرنے کا حکم دیا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کا یہ بیان ایسا ہے کہ اس بارے میں منقول تمام روایات میں جمع وتطبیق ہو جاتی ہے۔
صحیح بخاری شریف(صحیح بخاري، کتاب الطب، باب ما یذکر في سم النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۷۷۷۔) میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر فتح کیا تو یہود کو بلا کر ان سے پوچھا کہ تمہارا باپ کو ن ہے ؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم جھوٹ کہتے ہو، تمہارا باپ تو فلاں ہے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بتاؤ جھنمی کون ہو نگے ؟ انہوں نے کہا : ہم اس میں کچھ عرصہ رہیں گے اس کے بعد ہماری جگہ پر تم وہاں رہو گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم اس میں ذلیل ورسوا ہو کر رہو، ہم تمہاری جگہ پر کبھی بھی نہیں ہوں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملا یا تھا ؟ انہوں نے کہا : ہاں۔ فرمایا : تمھیں یہ کام کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ تووہی کچھ کہنے لگے جس کا اوپر مندرجہ بالابیان میں ذکر ہے۔
سنن ابی داؤد (سنن أبي داود، کتاب الدیات، باب فیمن سقی رجلا سما أو أطعمة فمات، حدیث:۴۵۱۰، ۴۵۱۱۔)میں ہے کہ ایک یہودی عورت نے بکری بُھون کر اس کے گوشت میں زہر ملا دیا اس نے وہ گوشت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطورِ تحفہ وہدیہ بھیج دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے اس سے کھایا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے ہاتھ اس گوشت سے اٹھا لو پھر اس عورت کو بلالیا اور اس سے پوچھا: کیا تو نے اس بکری میں زہر ملایا ہے ؟ تو اس نے کہا : آپ کو یہ بات کس نے بتائی ؟ فرمایا: مجھے اس زراع (بونگ ) نے یہ بات بتائی ہے۔ پھر اس نے اقرار کر لیا اور وجہ یہ بتائی کہ اگر آپ نبی ہیں تو یہ زہر آپ کو کوئی نقصان نہیں دے سکے گا ورنہ ہم آپ سے چھوٹ جائیں گے اور بے فکر ہو جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا اور کوئی سزانہ دی، پھر اسی زہر کے اثر کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے کندھے کے اوپر والے حصّہ میں سینگی لگوائی۔
صحیح بخاری (صحیح بخاري، کتاب المغازي، باب مرض النبي صلى الله علیه وسلم ووفاته، حدیث:۴۴۲۸۔)میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے دنوں میں فرمایا : ’’عائشہ ! میں اس کھانے کی تکلیف محسوس کر رہا ہوں جو میں نے خیبر میں کھایا تھا اس زہر نے میری انتڑیاں کاٹ دی ہیں۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن أبي داود،کتاب الأطعمة، باب الأکل بالیمین (۳؍۳۷۸۰،۳۷۸۱)، مسند أحمد بن حنبل (۳۷۳۳، ۳۷۷۷) أخلاق النبي صلى الله علیه وسلم لأبي الشیخ (ص:۲۱۶)، سلسلة صحیحة للألبانی (۲۰۵۵)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت میں زہر ملایا گیا:
’’سُمَّ فِی الذَّرَاعِ‘‘ بازو کے گوشت میں زہر ملا کر دیا گیا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس میں زہرِ قاتل ڈالا گیا تھا ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک لقمہ لیا تھا کہ جبرئیل امین علیہ السلام نے آکر خبر دی کہ یہ کھانا زہریلا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس زہر نے اس وقت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کو ئی تکلیف نہ دی مگر اس کا اثر ہر سال لوٹ کر آیا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی کے ساتھ واقع ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی موت حاصل کی۔
’’ابن مسعود رضی اللہ عنہ خیال کرتے تھے‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (فتح الباري(۵؍۳۲۴، ۶؍۸۸۵۔۸۸۶)۔)فرماتے ہیں کہ ’’یہ زہر غزوہ خیبر کے موقعہ پر دیا گیا ایک یہودی عورت زینب بنت الحارث جو کہ سلام بن مشکم یہودی کی بیوی تھی نے یہودیوں کے مشورہ سے دیا جب پتہ چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلا کر پوچھا تو اس نے اقرار کرلیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا م پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ کہنے لگی : میں نے دل میں کہا کہ اگر آپ سچے نبی ہوئے تو آپ کو یہ نقصان نہیں دے سکے گا، اور اگر سچے نہ ہوئے تو ہم آپ سے چھوٹ جائیں گے اور آرام پالیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنا حق معاف کردیا مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ اس زہر سے فوت ہوگئے جن میں ایک بشر بن البراء بھی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو قصاص میں قتل کرنے کا حکم دیا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کا یہ بیان ایسا ہے کہ اس بارے میں منقول تمام روایات میں جمع وتطبیق ہو جاتی ہے۔
صحیح بخاری شریف(صحیح بخاري، کتاب الطب، باب ما یذکر في سم النبي صلى الله علیه وسلم، حدیث:۵۷۷۷۔) میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر فتح کیا تو یہود کو بلا کر ان سے پوچھا کہ تمہارا باپ کو ن ہے ؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم جھوٹ کہتے ہو، تمہارا باپ تو فلاں ہے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بتاؤ جھنمی کون ہو نگے ؟ انہوں نے کہا : ہم اس میں کچھ عرصہ رہیں گے اس کے بعد ہماری جگہ پر تم وہاں رہو گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم اس میں ذلیل ورسوا ہو کر رہو، ہم تمہاری جگہ پر کبھی بھی نہیں ہوں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملا یا تھا ؟ انہوں نے کہا : ہاں۔ فرمایا : تمھیں یہ کام کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ تووہی کچھ کہنے لگے جس کا اوپر مندرجہ بالابیان میں ذکر ہے۔
سنن ابی داؤد (سنن أبي داود، کتاب الدیات، باب فیمن سقی رجلا سما أو أطعمة فمات، حدیث:۴۵۱۰، ۴۵۱۱۔)میں ہے کہ ایک یہودی عورت نے بکری بُھون کر اس کے گوشت میں زہر ملا دیا اس نے وہ گوشت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطورِ تحفہ وہدیہ بھیج دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے اس سے کھایا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے ہاتھ اس گوشت سے اٹھا لو پھر اس عورت کو بلالیا اور اس سے پوچھا: کیا تو نے اس بکری میں زہر ملایا ہے ؟ تو اس نے کہا : آپ کو یہ بات کس نے بتائی ؟ فرمایا: مجھے اس زراع (بونگ ) نے یہ بات بتائی ہے۔ پھر اس نے اقرار کر لیا اور وجہ یہ بتائی کہ اگر آپ نبی ہیں تو یہ زہر آپ کو کوئی نقصان نہیں دے سکے گا ورنہ ہم آپ سے چھوٹ جائیں گے اور بے فکر ہو جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا اور کوئی سزانہ دی، پھر اسی زہر کے اثر کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے کندھے کے اوپر والے حصّہ میں سینگی لگوائی۔
صحیح بخاری (صحیح بخاري، کتاب المغازي، باب مرض النبي صلى الله علیه وسلم ووفاته، حدیث:۴۴۲۸۔)میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے دنوں میں فرمایا : ’’عائشہ ! میں اس کھانے کی تکلیف محسوس کر رہا ہوں جو میں نے خیبر میں کھایا تھا اس زہر نے میری انتڑیاں کاٹ دی ہیں۔