شمائل ترمذی - حدیث 160

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا ((قَرَّبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا تَوَضَّأَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 160

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’ام المؤمنین سیدتُنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہلو (دستی )کا بھُنا ہوا گوشت پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور وضو نہ کیا۔ ‘‘
تشریح : گزشتہ حدیث میں حلوی اور شہد کا ذکر تھا اب گوشت کا ذکر کر دیا ہے کیونکہ یہ تینوں غذائیں بدن، جگر اور اعضاء کے لیے افضل واعلیٰ اور نہایت نفع مند ہیں اور گوشت تو تمام سے بہتر ہے اور سب کا سردار ہے اور جنتیوں کا کھانا ہے۔ گوشت کے فوائد : گوشت کے بارے میں علمائے حدیث اور حکماء کے اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ واقعی گوشت میں اللہ تعالیٰ نے بہت ہی قوتیں رکھی ہوئی ہیں چند اقوال ملاحظہ ہوں : ابوسمعان رحمہ اللہ کہتے ہیں : گوشت قوتِ سماعت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : گوشت خوری سے ستر طاقتیں بڑھتی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : گوشت کھانے سے عقل ودانش مضبوط ہو تی ہے۔ سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :گوشت کھانے سے رنگ صاف اور پرورش و افزائش اچھی ہو تی ہے۔ جو اس کو چالیس دن تک نہ کھائے اس کی شکل بگڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ ٭ ’’نماز کے لیے کھڑے ہوگئے، اوروضو نہ کیا‘‘ شروع اسلام میں جس چیز کو آگ کا اثر پہنچاہو، آگ پر اسے پکایا گیا ہو تو اس کے کھانے سے وضو ختم ہو جاتا تھا، لیکن بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے آخری امر آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو نہ کرنا ثابت ہے۔ مگر لغوی وضو یعنی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا بہترہے۔ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوکرنا زیادہ احوط اور اصح ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الأطعمة، باب ماجا ء فی أکل الشوی (۴؍۱۸۲۹)، وقال: حدیث حسن صحیح غریب من هذا الوجه، سنن نسائي، کتاب الطهارة، باب ترك الوضوء مماغیرت النار (۱؍۱۸۳)، مسند أحمد بن حنبل (۶؍۳۰۷)، السنن الکبرٰی للبیهقي (۱؍۱۵۴)، شرح السنة (۱۱؍۲۹۲)۔ گزشتہ حدیث میں حلوی اور شہد کا ذکر تھا اب گوشت کا ذکر کر دیا ہے کیونکہ یہ تینوں غذائیں بدن، جگر اور اعضاء کے لیے افضل واعلیٰ اور نہایت نفع مند ہیں اور گوشت تو تمام سے بہتر ہے اور سب کا سردار ہے اور جنتیوں کا کھانا ہے۔ گوشت کے فوائد : گوشت کے بارے میں علمائے حدیث اور حکماء کے اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ واقعی گوشت میں اللہ تعالیٰ نے بہت ہی قوتیں رکھی ہوئی ہیں چند اقوال ملاحظہ ہوں : ابوسمعان رحمہ اللہ کہتے ہیں : گوشت قوتِ سماعت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : گوشت خوری سے ستر طاقتیں بڑھتی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : گوشت کھانے سے عقل ودانش مضبوط ہو تی ہے۔ سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :گوشت کھانے سے رنگ صاف اور پرورش و افزائش اچھی ہو تی ہے۔ جو اس کو چالیس دن تک نہ کھائے اس کی شکل بگڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ ٭ ’’نماز کے لیے کھڑے ہوگئے، اوروضو نہ کیا‘‘ شروع اسلام میں جس چیز کو آگ کا اثر پہنچاہو، آگ پر اسے پکایا گیا ہو تو اس کے کھانے سے وضو ختم ہو جاتا تھا، لیکن بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے آخری امر آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو نہ کرنا ثابت ہے۔ مگر لغوی وضو یعنی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا بہترہے۔ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوکرنا زیادہ احوط اور اصح ہے۔ واللہ اعلم۔