كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں
’’ام المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھا اور شہد بہت پسند تھا۔‘‘
تشریح :
گزشتہ روایات میں بعض چیزوں کا بطور سالن پسند یدگی کا تذکرہ تھا اب میٹھی چیزوں کا ذکر ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیزیں از قسم حلوہ اور شہد بھی بہت پسندتھیں، عربی لغت میں ہر میٹھی چیز کو حلواء کہتے ہیں۔ اس سے مراد محض ہمارے ہاں کا معروف حلوہ ہی نہیں جو آٹا یا سوجی، گڑ اور چینی وغیرہ ملا کر بنایا جاتا ہے بلکہ اس سے مراد ہر میٹھی چیز ہے جو خواہ کھجور ہو یا انگور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا، شہد اگرچہ حلواء میں شامل ہے لیکن اس کا خصوصیت سے ذکر کرنا عَطْفُ الْخَاصِ عَلَی الْعَامِ کے قبیل سے ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں ہمارے ہاں معروف حلوے جیسی میٹھی چیز کا ذکر بھی ملتا ہے، ایک موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آٹا، گھی اور شہد ملا کر ملیدہ بنایا جسے پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند فرمایا۔( کنز العمال (۳۶۱۶۵) بحوالہ أبوالشیخ فی السنة۔ السنة لابن أبي عاصم (۱۰۹۴)۔)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عمدہ کھانے کی پسندیدگی اور رغبت تقوی اور زُہد کے منافی نہیں ہے۔
تخریج :
صحیح بخاری،کتاب الأطعمة، باب الحلواء والعسل (۹؍۵۴۳۱)صحیح مسلم، کتاب الطلاق، باب وجوب الکفارۃ علی من حرم امرأتہ (۲؍۲۱ برقم ۱۱۰۱)، سنن أبی داؤد، کتاب الأشربة (۳؍۳۷۱۵)، سنن ترمذي، أبواب الأطعمة (۴؍۱۸۳) وقال: حدیث حسن صحیح غریب، ابن ماجة،کتاب الأطعمة (۴؍۱۸۳۱)، مسند أحمد بن حنبل (۶؍۵۹)، طبقات ابن سعد (۱؍۳۹۱)، أخلاق النبی صلى الله علیه وسلم لأبي الشیخ (ص : ۲۱۹)۔
گزشتہ روایات میں بعض چیزوں کا بطور سالن پسند یدگی کا تذکرہ تھا اب میٹھی چیزوں کا ذکر ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیزیں از قسم حلوہ اور شہد بھی بہت پسندتھیں، عربی لغت میں ہر میٹھی چیز کو حلواء کہتے ہیں۔ اس سے مراد محض ہمارے ہاں کا معروف حلوہ ہی نہیں جو آٹا یا سوجی، گڑ اور چینی وغیرہ ملا کر بنایا جاتا ہے بلکہ اس سے مراد ہر میٹھی چیز ہے جو خواہ کھجور ہو یا انگور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا، شہد اگرچہ حلواء میں شامل ہے لیکن اس کا خصوصیت سے ذکر کرنا عَطْفُ الْخَاصِ عَلَی الْعَامِ کے قبیل سے ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں ہمارے ہاں معروف حلوے جیسی میٹھی چیز کا ذکر بھی ملتا ہے، ایک موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آٹا، گھی اور شہد ملا کر ملیدہ بنایا جسے پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند فرمایا۔( کنز العمال (۳۶۱۶۵) بحوالہ أبوالشیخ فی السنة۔ السنة لابن أبي عاصم (۱۰۹۴)۔)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عمدہ کھانے کی پسندیدگی اور رغبت تقوی اور زُہد کے منافی نہیں ہے۔