شمائل ترمذی - حدیث 157

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ عِنْدَهُ دُبَّاءً يُقَطَّعُ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: ((نُكَثِّرُ بِهِ طَعَامَنَا)) قَالَ أَبُو عِيسَى: " وَجَابِرٌ هُوَ جَابِرُ بْنُ طَارِقٍ وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي طَارِقٍ، وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ إِلَا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ، وَأَبُو خَالِدٍ اسْمُهُ: سَعْدٌ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 157

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان میں ’’حکیم بن جابر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کدّودیکھے جو کاٹے جارہے تھے۔ میں نے عرض کیا : یہ کیا ہے ؟ تو فرمایا: ’’اس سے ہم اپنا کھانا زیادہ کر لیں گے۔‘‘ امام ابوعیسیٰ (ترمذی رحمہ اللہ) فرما تے ہیں : ’’اس حدیث میں جابر سے مراد جابر بن طارق ہیں ان کو ابن ابی طارق بھی کہا جاتا ہے صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے جن سے ہمارے علم کے مطابق صرف یہی ایک حدیث مروی ہے، اور سند حدیث میں جوابوخالد آئے ہیں ان کا نام سعد ہے۔‘‘
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہو اکہ کھانا پکانے کا خیال رکھنا اور توجہ کرنا زہد وتوکل کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ عمل معیشت کو میانہ روی کے مطابق کر کے قناعت کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ابن ماجة، کتاب الأطعمة (۲؍۳۳۰۴) السنن الکبرٰی للنسائي(۴؍۱۵۶) أخلاق النبي صلى الله علیه وسلم لأبي الشیخ ( ص : ۲۳۱)۔ اس حدیث سے ثابت ہو اکہ کھانا پکانے کا خیال رکھنا اور توجہ کرنا زہد وتوکل کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ عمل معیشت کو میانہ روی کے مطابق کر کے قناعت کی طرف متوجہ کرتا ہے۔